09 دسمبر ، 2016
موسم بھی ٹھیک تھا، پائلٹ بھی تجربہ کار تھے تو پھر پی آئی اے کی پرواز 661 ہولناک حادثے کا شکار کیوں ہوئی ؟ اےٹی آر طیارہ ایک انجن فیل ہونے پربھی ایک دم کریش نہیں ہوتا، ماہرین کا کہناہے کہ انجن خراب ہونے کے ساتھ ہی اس کے پرکو بھی شدید نقصان پہنچنے کا ہی امکان زیادہ ہے،پی کے 661 کا چار بج کر بارہ منٹ پر کنٹرول ٹاور سے رابطہ ہوا اور پرواز میں خرابی کی اطلاع دی ۔
چار بج کر بارہ منٹ پر ہی طیارہ نیچے کی طرف آنے لگا، کچھ سنبھلا لیکن ملی سیکنڈ کے فرق سے ہی طیارہ پھر سے بےقابو ہوا اور فری فال کی طرف بڑھنے لگا۔
ماہرین کے مطابق زیادہ امکان اس بات کا ہےکہ طیارے کا ایک انجن فیل ہوگیا تھا لیکن اے ٹی آر طیارہ ایک انجن کے فیل ہونے کی صورت میں بھی ایک دم کریش نہیں ہوتااور اسی حالت میں اے ٹی آر طیارہ پچیس کلومیٹر تک مزید پرواز کرسکتا ہے۔
انتہائی تجربہ کار کپتان صالح جنجوعہ شمالی علاقوں، وہاں کے فضائی روٹس اور فلائنگ کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف تھے تو پھر ایسی کیا وجہ بنی کہ یہ پرواز ہولناک حادثے کا شکار ہوگئی؟
اے ٹی آر طیارے کے انجن میں خرابی کے نتیجے میں پائلٹ انجن کا سسٹم بند کرسکتا ہے لیکن اس سے پہلے اسے طیارے کی رفتار کم کر کے ایک خاص لیول تک لانا پڑتا ہے۔
امکان ہے کہ اس دوران ہی انجن نے آگ پکڑ لی یا پھر اس نے پروں کو شدید نقصان پہنچایا اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہونے کی وجہ سے طیارہ فری فال کا شکار ہوا۔