10 دسمبر ، 2016
چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ کسی کو خوش کرنے کیلئے یا میڈیا ہائپ کی وجہ سے دباؤ میں آکر فیصلہ نہیں کرسکتے،عدالتی نظام صرف فیصلے کے لیے نہیں انصاف کی فراہمی کیلئے بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیرجمالی نے لاہور ہائیکورٹ کے قیام کی 150 سالہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ کہا کہ پاکستان میں عدالتیں مکمل طور پر آزاد ہیں،کسی طرح کے دباؤ کا شکار نہیں،ہمارے لیے سب سے اہم انصاف کی فراہمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشرتی برائیاں ہمارا ملک کھوکھلا کر رہی ہیں، دیگر ادارے ناکام ہوجائیں تو عدلیہ پر دہری ذمے داری عائد ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے انصاف کی فراہمی میں گرانقدر خدمات انجام دیں، اس طرح کی تقریبات کا انعقاد اداروں کی ترقی میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہورپنجاب کی تہذیب و تمدن کا مرکز ہے، لاہور ہائیکورٹ کو عدلیہ میں اعلیٰ مقام حاصل ہے،برصغیر میں مسلمانوں کی تاریخ درخشاں اور تابناک رہی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری سوچ اجتماعی ہونی چاہیے، ہمیں اصولوں اور ضابطوں پر چلنا چاہیے، ذاتی ترجیحات کوئی معنی نہیں رکھتیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہائیکورٹ میں 5 گھنٹےمیں ہرصورت عوام کوانصاف دیناہے، ماتحت عدالتیں بھی سائل کے کیس سننے میں وقت صرف کریں۔