26 جون ، 2012
اسلام آباد… چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خصوصی عدالتوں میں ججز کی خالی اسامیوں کے مقدمہ کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایاکہ کراچی میں اینٹی کرپشن کورٹ میں 25 مئی 2011ء سے جج نہیں ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ جج نہ ہونے سے ملزم چھوٹ جاتے ہیں اور الزام عدالتوں پر عائد کردیا جاتا ہے، عدالت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ وفاقی حکومت کیوں تاخیرکررہی ہے، جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ ڈیو پراسس پارلیمنٹ کا طرہ امتیاز ہے، جہاں سے پراسس شروع ہونا ہے وہاں جج ہی مقرر نہیں تو یہ ڈیو پراسس کیسے ہوگا، عدالت نے اینٹی کرپشن کورٹ، کراچی حیدرآباد میں جج کا 3 دن میں تقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ وفاق حکومت کے زیرانتظام دیگر عدالتوں میں بھی جلد ازجلد ججز تعینات کیئے جائیں، آرڈر میں لکھا گیا ہے کہ بنکنگ کورٹس، احتساب عدالتوں میں ججز نہیں،ملزم بغیر ٹرائل جیل میں پڑے ہیں، عدالتوں کو بالاآخر اسی بنیاد پر سنگین جرائم والے ملزموں کو رہا کرنا پڑتا ہے، بعد میں مقدمہ کی سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔