06 جنوری ، 2017
سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ہاسٹل میں پراسرار طور پر مردہ پائی گئی طالبہ نائلہ نے خودکشی کی یا اس کا قتل کیا گیا؟ یہ بات ابھی تک معمہ بنی ہوئی ہے، نائلہ کی موت کی گتھیاں ہیں کہ الجھتی ہی جارہی ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کیس میں پیشرفت ہوئی ہے، طالبہ نائلہ رند کی ہلاکت کے کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی خادم رند کے مطابق پکڑا گیا شخص تیس لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا چکا ہے اور جرم کا اعتراف کرچکا ہے،یہ پیشہ ورمجرم ہے،جولڑکیوں کو بلیک میل کرتاہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے لڑکی کی لاش کا پوسٹمارٹم کرایا گیا تاہم اس کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں تھے،اہل خانہ تفتیش سے مطمئن ہیں۔
ڈی آئی جی خادم رند نے بتایا کہ موبائل ڈیٹا سے پتا چلا ہے کہ ملزم نائلہ رند سے رابطے میں تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم انیس خاص خیلی نے نائلہ سے محبت کا ڈراما رچایا،پھر شادی سے انکار کردیا جس پر نائلہ نے موت کو گلے لگالیا، ملزم لڑکیوں کو بلیک میل کرتا تھا اور اس کے پاس سے 30 لڑکیوں کی تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔
نائلہ کے والدین کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی خودکشی نہیں کر سکتی، اسے قتل کیا گیاہے، تاہم نائلہ کے اہل خانہ نے کوئی مقدمہ درج نہیں کرایا ہے۔
سندھ یونیورسٹی کی طالبہ نائلہ رند اورمہران یونیورسٹی کا طالب علم انیس خاصخیلی کی تین ماہ قبل فیس بک پر دوستی ہوئی، دوستی اتنی بڑھی کہ شادی کے وعدے بھی ہوئے اور نائلہ کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی انیس خاصخیلی کے پاس تھیں۔
جس وقت ہاسٹل انتظامیہ نے پولیس کو اطلاع دی اور پولیس دروازے کی کنڈی توڑ کر اندر داخل ہوئی تو نائلہ گلے میں پھندا لگائے لٹکی ہوئی پائی گئی۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ نائلہ کے موبائل کا ڈیٹا حاصل کیا گیا تو اس میں نائلہ کا میسج ملا جس میں اس نے ملزم کو شادی کے لیے کہا، جواب میں ملزم نے انکار کردیا اور نائلہ نے ذہنی تناؤ کا شکار ہوکر خودکشی کرلی، دوسری طرف والدین کا اصرار ہے کہ ان کی بیٹی خودکشی نہیں کرسکتی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ اعتراف جرم بھی کیا ہے کہ وہ نائلہ کے علاوہ تیس لڑکیوں کے ساتھ ایسا ہی گھناؤنا کھیل کھیل چکا ہے اور اس کے پاس اتنی تصاویراور ویڈیوزہیں کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے کافی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہےکہ کوئی انسان سخت دباؤمیں آکرخودکشی کرے تویہ قتل کے زمرے میں آتا ہے۔