01 فروری ، 2012
واشنگٹن … پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے مارک گراسمین نے کہا ہے کہ افغان کہاں اور کیسے ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں یہ اْن کا کام ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ افغان ایک دوسرے سے بات چیت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے حسین حقانی کے معاملے میں خفیہ سفارتی کوششیں نہیں کیں ۔وائس آف امریکا کو انٹرویو میں مارک گراس مین نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل میں امریکی حکومت کسی کو نظر انداز نہیں کررہی۔ امریکا خود کو بیچ سے نکالنا چاہتا ہے اس لئے اس کی خواہش ہے کہ افغان خود ایک دوسرے سے بات کریں۔ اس سلسلے میں امریکا خطے میں اپنے تمام رابطے استعمال کررہا ہے۔ مارک گراس مین نے امریکا سے تعلقات پر پاکستانی پارلے منٹ کے جائزے کو خودمختار ملک کی حیثیت سے پاکستان کا حق قرار دیا ، اور امید ظاہر کی کہ دونوں ملک باہمی مفادات اور احترام کی بنیاد پر تعلقات استوار کرلیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے میں امریکا نے تمام کوششیں کھلے عام کیں۔ انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت ملنا خوش آئند ہے۔ مارک گراس مین کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے قطر میں مجوزہ سیاسی دفتر کھولنا ایک عبوری انتظام ہوگا۔ طالبان کے حتمی دفتر اور بات چیت کا مرکز کابل کو ہونا چاہئے۔