28 جنوری ، 2017
ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے 7اسلامی ممالک کے شہریوں اور شامی مہاجرین پر پابندی کو خود امریکا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ سینیٹرکیمیلا ہیرس نے اسے تمام مسلمانوںپر پابندی قراردیا ہے ۔
نیویارک سے سینیٹر چک شومر کہتے ہیں کہ آج امریکی مجسمہ آزادی کی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں ،تارکین وطن کو روکنا غیرانسانی ہی نہیں بلکہ امریکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہے ۔
امریکن سول لبرٹیز یونین کے ایگزیکٹیو ڈایئریکٹر انتھونی رومیرو نے بھی امریکی صدر کے فیصلے کو امتیازی قراردتے ہوئے کہاہے کہ امریکی آئین میں مذہب کی بنیاد پر کسی پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹرآصف محمود کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے میکسیکو کے ساتھ اصل جبکہ مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ورچوئل دیوار بنا ئی ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی تجزیہ کار عادل نجم کہتے ہیں کہ حکم نامہ دراصل مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا دعوت نامہ ہے۔
دوسری جانب امریکا میں موجو د مسلم نمائندہ تنظیموں نے بھی نئے صدارتی حکم کوعدالت میں چیلنج کرنے کااعلان کیا ہے۔