09 مارچ ، 2017
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا ہے کہ انٹر نیٹ پر موجود گستاخانہ مواد وزیر اعظم کو بھجوایا جائے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ معاملے پر اعلیٰ ترین سطح پرکارروائی نہ ہوئی تو اگروزیراعظم کوبلاناپڑاتوبلاؤں گا،کوئی حکم نہیں دے رہا، آپ کی منت کررہا ہوں کہ یہ کام روکیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے انٹر نیٹ پر گستاخانہ مواد کیس کی سماعت کی، سیکرٹری داخلہ عارف خان نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملےکی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، جب فیس بک کو لکھا جاتا ہے تو وہ دو یا تین ہفتوں میں جواب دیتے ہیں۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ تین ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرلی جائیں گی، عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے حوالے سے تحقیقات کرے۔
دورانِ سماعت جسٹس شوکت صدیقی نے وزیراعظم کا حلف نامہ پڑھ کر سنایا، سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ گستاخانہ مواد وزیراعظم کےپاس بھجوایا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ یا ایگزیکٹو کا اس حوالے سے کوئی کردار نہیں، الیکٹرانک میڈیا پر بھی فحاشی و عریانیت ہے، فیملی کےساتھ بیٹھ کرٹی وی بھی نہیں دیکھا جاسکتا، ایک پراڈکٹ بیچنےکے لیے پوری قوم کی عزت و ناموس داؤ پر لگا دی جاتی ہے، کیس کی مزید 13 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے معاملے پر غور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اجلاس میں ہدایت کی کہ تمام سوشل میڈیا آپریٹرز اس معاملے پر حکومت سے تعاون کریں، تعاون نہ کرنےوالی ویب سائٹس کو بلاک کردیں۔