پاکستان
03 جولائی ، 2012

گیلانی کی نا اہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

گیلانی کی نا اہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد… سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ، اختیار سے تجاوز تھی، آئینی معاملات پر پارلیمنٹرینز بشمول وزیراعظم، عدالت میں جوابدہ ہیں ، ہر ادارے پر برتری ، آئین کو ہی حاصل ہے، سپریم کورٹ نے 19 جون کو یوسف رضا گیلانی کے نااہل ہونے کا مختصر فیصلہ سنایا تھا، اسکا 61 صفحاتی تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے تحریر کرکے جاری کیا ۔ بینچ کے دیگر ارکان جسٹس خلجی عارف نے فیصلہ کے ساتھ 32 صفحات کا اضافی نوٹ جبکہ جسٹس جواد خواجہ نے 6 صفحات کا نوٹ دیا ہے۔ تفصیلی فیصلہ کے مطابق آئینی آرٹیکل 204 میں عدالت کو یوسف رضا گیلانی کو سزا دینے کا اختیار ہے اور یہ سزا 2003ء کے توہین عدالت آرڈیننس کے تحت دی گئی، اس پر نااہلی آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے تحت ہوئی ، یوسف رضاگیلانی ، عدالت کی تضحیک اور توہین کے مرتکب ہوئے تھے، سزا پر اپیل نہ آئی اس کی وجہ سے فیصلہ حتمی ہوگیا ہے، فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ آرٹیکل 63 ون جی کے تحت پارلیمنٹرین ، مجرم ہوجائے تو اسپیکر کی صوابدیدی اختیار نہیں رہتا،آئینی تقاضا تھا کہ نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جاتا، ایسا نہ کرکے اسپیکر نے قانونی اختیار سے تجاوز کیا،عدالت نے قرار دیاہے کہ پارلیمنٹرین کی اہلیت سے متعلق اسپیکر فیصلہ پر عدالتی نظرثانی ہوسکتی، عوامی عہدے پر غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کیلئے عدالت کو اختیار ہے، اس بارے میں 1960ء کے بعد سے کئی فیصلے آچکے ہیں،فیصلہ میں لکھا گیاہے کہ نااہل شخص کی طرف سے عہدے پر براجمان رہنا تشویشناک امر ہے،وزیراعظم خود غیرقانونی اقدام کرے تو باقی ریاستی مشینری کیسے حکمرانی قانون قائم کرے گی،جسٹس جواد خواجہ کا نوٹ ہے کہ پارلیمنٹ کی خودمختار سے متعلق قدیمی برطانوی تصور ، اب قابل عمل نہیں،پاکستان میں آئین کو تمام اداروں بشمول پارلیمنٹ، پر برتری حاصل ہے، آرٹیکل 190، تمام ادارے سپریم کورٹ کی معاونت کے پابند ہیں، آئین ، عوام کی منشا ہے، آئین پر عمل کرنا جمہوریت ہے۔

مزید خبریں :