Time 28 اپریل ، 2025
پاکستان

پہلگام واقعے کے بعد اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کس قدر فعال ہے؟

پہلگام واقعے کے بعد اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کس قدر فعال ہے؟
فوٹو: فائل

مثل مشہور ہے کہ اتفاق میں برکت ہے، یعنی ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں۔

تاہم کراچی کے ایک ادبی گھرانے کے فرزند علی حیدر جو ایک عشرہ پہلے اپنی جوانی ہی میں داغ مفارقت دے گئے، کہا کرتے تھے اتفاق میں برکت کا یہ مطلب بھی ہوتا ہے کہ جو چیز محض اتفاق سے ہوجائے اس میں بھی برکت ہوتی ہے۔

22 اپریل کو ہوئے پہلگام واقعے سے ایک ہفتہ پہلے اتفاق ہی سے پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کا کنونشن ہوا جس میں امریکا، برطانیہ، یورپ، مشرق وسطی، افریقا، آسٹریلیا، جاپان اور ایشیا کے کئی دیگر ممالک میں آباد پاکستانی کمیونٹی کے افراد شریک ہوئے۔ 

13 سے 16 اپریل تک جناح کنونشن اسلام آباد میں منعقدہ اس ایونٹ میں شرکت کرنے والوں کو مفت رہائش اور ٹرانسپورٹ کی سہولت دی گئی تھی، صرف ائیرلائنز کا ٹکٹ انہیں خریدنا تھا۔

چئیرمین اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن سید قمر رضا نے ائیرپورٹ کے وی آئی پی لاونج میں ان ریاست کے مہمانوں کا پُرتپاک استقبال کیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کنونشن تھا کہ 1200کے قریب اوورسیز پاکستانیوں کی اسلام آباد میں انتہائی اعزاز کے ساتھ مہمان نوازی کی گئی۔

انتہائی کم وقت میں اس کنونشن کا اہتمام کیے جانے اور ایسٹر کی چھٹیوں کے سبب بین الاقوامی فضائی ٹکٹ نسبتاً مہنگا ہونے کے باوجود اہم ترین شخصیات دنیا بھر سے آئیں۔ جو کسی نہ کسی وجہ سے نہ آسکے ان کے دل بھی اسلام آباد میں تھے اور وہ کنونشن کی لمحہ بہ لمحہ خبروں سے اپ ڈیٹ ہوتے رہے۔

کنونشن سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سمیت کئی وزرا، مختلف ممالک میں تعینات پاکستان کے سفارتکاروں اور اہم شخصیات نے خطاب کیا۔ کنونشن سے اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات کے خطاب نے یہ تاثر بھی زائل کر دیا کہ اوورسیز پاکستانیز صرف پی ٹی آئی کے حامی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش کئی مسائل کا فوری حل پیش کیا جبکہ بعض دیگر امور پر جاری پیشرفت سے آگاہ کرکے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یقین دلایا کہ اس بار سنجیدہ کوششوں سے ان کے تمام مسائل حل کیے جائیں گے۔

تاہم شرکا کی بڑی تعداد اس بات پر متفق تھی کہ کنونشن میں سب سے پُرجوش اور ولولہ انگیز تقریر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی تھی جنہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو برین گین قرار دیا ساتھ ہی بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بار بار سراٹھانے والی بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کرنے والے بھارت کو لکارا اور اُسے ناکوں چنے چبوانے کا عزم دہرایا۔

یہ اتفاق ہی سمجھیے کہ بھارت کی ناک میں دم کرنے کا وقت مودی سرکار کی آبی جارحیت نے اس قدر قریب کردیا، شاید یہی وجہ ہے کہ اوورسیز پاکستانی ماضی سے کہیں زیادہ فعال ہیں۔

نیویارک کے ٹائمز اسکوائرپر پاکستانی کمیونٹی نے اپنے وطن اور کشمیر کا پرچم تھام کر بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا اور نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے۔

ضمیر چوہدری، پرویز ریاض، رشید بھلی اور نوید وڑائچ سمیت دیگر نے خطاب میں کہا کہ پانی بندکرنے کی دھمکیاں دینے والا بھارت جان لے پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ انہوں نے بھارت کو امریکا اور کینیڈا سمیت مختلف ملکوں میں کی جانے والی دہشتگردی کی سرپرستی بھی یاد دلائی۔

شہریوں کا کسی ملک میں ہونے والے واقعے کیخلاف اپنے جذبات کا اظہار کرنا اپنی جگہ لیکن برطانیہ میں بھارتی کمیونٹی پاکستان ہائی کمیشن پر جارحانہ انداز سے جمع ہوئی۔جس کے خلاف لندن ہی نہیں، بریڈفورڈ، مانچسٹر اور گلاسگو تک پاکستانی کمیونٹی بھارت کے خلاف سڑکوں پر نکلی اور ہائی کمیشن کی عمارت میں توڑپھوڑ کرنے والوں کو ان کی زبان میں سمجھانے کے لیے ابھینندن کو پلائی گئی فنٹاسٹک چائے کا کپ علامتی انداز سے پیش کیا۔

اوپی ایف کے سربراہ سید قمر رضا کا کہنا تھا کہ بھارتی مظاہرین کی جانب سے پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ کرکے پاکستانیوں کو اشتعال دلایا گیا جبکہ عمارت پر ہلہ بول کر پرامن برطانیہ کا امیج خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میزبان ملک کے ساتھ ناانصافی ہے کیونکہ یہاں افراتفری پھیلانا معیشت کو متاثر کرنے کے مترادف ہوگا۔یعنی جس تھالی میں کھا رہے ہیں اسی میں چھید نہ کریں۔

اس سوال پر کہ آیا یہ اوورسیز کنونشن کی وجہ ہے کہ جوابی مظاہرہ کرنیوالے پاکستانیوں کی بڑی تعداد بھی لندن، مانچسٹر، بریڈفورڈ، برمنگھم اور گلاسگو میں نکلی ہے، سید قمر رضا نے کہا کہ اوورسیز کمیونٹی کو وطن سے دلی لگاو ہے وہ برداشت ہی نہیں کرسکتے کہ کسی پڑوسی خصوصاً بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیاں دی جائیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اوورسیز کنونشن میں جس طرح اوورسیز پاکستانیوں کو عزت ملی، اس نے حکومت اور فوج پر ان کا اعتماد کئی گنا بڑھایا ہے۔

سید قمر رضا نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ بلاتفریق ہر اوورسیز شہری کو انگیج کرے، گلے شکوے سُنے، انہیں حل کرنے کی کوشش کرے، اس سے لوگ خود بخود قائل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے یہی اوورسیز کمیونٹی ہی پیش پیش ہوگی۔

مودی سرکار اگر نشے میں دھت ہے تو اس کی وجہ بھارت کے فارن ایکسچینج ریزروز ہیں جو سات سو ارب ڈالر کے قریب ہیں جبکہ پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے سہارے کھڑی ہے۔ ایسے میں اوورسیز کمیونٹی کا اعتماد بحال ہو کہ ان کے پاکستان میں اثاثے مضبوط ہیں تو وہ بھرپور سرمایہ لگائیں گے۔ دوسرے لیبر کو فنی مہارت دی جائے اوراس کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے گرانٹس حاصل کی جائیں تاکہ ہنر مند افراد نہ صرف اپنے وطن میں زیادہ کمائیں بلکہ بیرون ملک جا کر اچھے عہدوں پر کام کریں۔ 

تیسرا یہ کہ اپنے تعلیمی اداروں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنائیں تاکہ تعلیم یافتہ افراد باہر جاکر بہتر ملازمت اختیار کرسکیں اور زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ بھیجیں۔ ایسا کیا گیا تو 4 سے 5 سال میں زرمبادلہ کی رقم 60 سے 70 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔

کنونشن میں تقریر کرنیوالے ہیوسٹن کراچی سسٹرسٹیز اسوسی ایشن کے امریکن پاکستانی صدر سعید شیخ نے کہا کہ انہوں نے یوں تو کئی پلیٹ فارمز پر مختلف حیثیتوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے مگراوورسیز پاکستانیوں کی جس قدر عزت افزائی اس کنونشن میں کی گئی اس کے بعد ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ جس ملک میں بھی واپس گیا ہے، وہاں سے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ممکن بنائے۔

اوورسیز کنونشن میں شرکت کرنے والے امریکن پاکستانی بزنس مین اور بقول آرمی چیف پاکستان کے حقیقی ہیرو تنویر احمد نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اتحاد اور معیشت کی مضبوطی کی ضرورت ہے۔ یہ باعث اطمینان ہے کہ امریکا میں تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ پاکستانی اپنی حکومت کے ہر اقدام پر لبیک کہہ رہے ہیں۔ اس کا اظہار ترسیلات زر کے حجم سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار یہ 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرچکی ہیں اور اس میں 419 ملین ڈالر سے زائد حصہ امریکا سے بھیجی گئی رقوم کا ہے۔

تنویر احمد نے کہا کہ جو کہتے تھے ترسیلات زر نہ بھیجیں، بجلی کے بل جلادیں،حکومت کو ٹیکس نہ دیں، وہ کس قدر موثر رہے ہیں، یہ ترسیلات زر نے خود ثابت کردیا ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ان یوٹیوبرز کے پیٹ پر ضرور لات پڑنا شروع ہوئی ہے جو حکومت کیخلاف منجن بیچنے کے لیے کمیونٹی میں نفاق کی جڑیں گہری کررہے تھے۔

کنونشن اور بھارت کی بے جا آبی جارحیت نے اوورسیز  پاکستانیوں کو یہ سوچنے پر بھی مجبور کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف باتیں کرنے والے یوٹیوبرز نے بھارت کے خلاف چُپ کا روزہ کیوں رکھا ہوا ہے۔

مزید خبریں :