بلاگ
15 مئی ، 2017

تین براعظموں کا ملاپ اور پاکستان

تین براعظموں کا ملاپ اور پاکستان

مجھے حیرت ہوتی ہے کہ بعض لوگ اچھائی میں سے بھی برائی کا پہلو کیسے نکال لیتے ہیں، اس حقیقت میں کوئی شک و شبہ ہے ہی نہیں کہ سی پیک منصوبہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ اس پورے خطے کا نقشہ بدل دے گا۔

ہمارے بعض دانشور اس بات پر پریشان ہیں کہ چین کو بہت فائدہ ہو گا اور پاکستان کو کم فائدہ ہو گا، چلیں ان کی بات مان لیتے ہیں تو بتائیں کہ پاکستان پھر کیا کرتا؟ کیا بھارت کی پیرا سائٹ ریاست بن کر جیتا، ظاہر ہے چین نے بھاری انویسٹمنٹ کی ہے تو اس کا فائدہ بھی زیادہ ہی ہو گا لیکن پاکستان کا بھی کچھ کم  فائدہ نہیں ہے۔

ہماری بقا کا دارو مدار ہی چین سے دوستی پر ہے اور ہمارے بھارت نواز دانشور اس بات سے بخوبی آگاہ بھی ہیں، تو جناب ہم تو پاک چین دوستی پر خوش ہیں اور ان کی آزردگی کی ہمیں چنداں پرواہ نہیں ہے، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ تین براعظموں کو ملائے گا۔

ایشیاء، یورپ اور افریقہ کے تجارتی راستے جب ایک ہوں گے تو ہماری معیشت کہاں پر ہو گی، اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے، چین نئی شاہراہ قراقرم کےلیے 130 کھرب روپے دے گا۔

ذرا سوچیے کہ پاکستان کے ہر شعبے سے ماہرین اور مزدور اس منصوبے کا حصہ بنیں گے، ظاہر ہے یہ بات بھارت اور اس کے حواریوں کو آسانی سے ہضم نہیں ہو رہی، بیجنگ میں ہونے والی کانفرنس بھارت کی خارجہ پایسی کے منہ پر زور کا طمانچہ ہے۔

آج چین، روس، ترکی سمیت کئی ممالک پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کا اعتراف کر رہے ہیں اور پاکستان کو مرکزی حیثیت بھی حاصل ہے، بیجنگ کانفرنس میں 29 ممالک کے سربراہان اور 1500 مندوبین کی شرکت کوئی مذاق نہیں ہے، اس سے دنیا میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

بھارت اور اس کے حواری پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، بلوچستان اس حوالے سے بین الاقوامی خفیہ ایجنسیوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، بھارت اپنے جاسوس کو چھڑوانے کے لیے عالمی عدالت میں گیا ہے لیکن وہ جانتاہے کہ اس کا کیس کمزور ہے، اسی لیے پاسپورٹ کے حوالے سے اس نے خاموشی اختیار کی ہے۔

بلوچستان میں قدرتی وسائل کے خزانے دفن ہیں، یہی وجہ ہے کہ کافی عرصے سے بلوچستان کا امن ختم کرنے کے لیے مختلف قسم کے تعصبات کو پھیلایا جا رہا ہے، ہمارے میڈیا میں موجود بھارت نواز لوگ جو نظریہ پاکستان کو صبح و شام کوستے ہیں ان تعصبات کو ہوا دے رہے ہیں، بھلا ہو نریندر مودی کا، اس نے نظریہ پاکستان کو ایک سو سال بعد بھی درست ثابت کر دیا ہے۔

سر سید احمد خان، علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح تینوں ہی شروع میں ہندو مسلم اتحاد کے قائل تھے لیکن وہ اپنے تدبر سے ہندو کے عزائم سمجھ گئے۔

دو روز قبل پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل مرزا اسلم بیگ نے اپنے ایک کالم میں جنرل پرویز مشرف پر کڑی تنقید کی ہے اور پاکستان کے موجودہ حالات کا ذمہ دار اسی کو قرار دیا ہے۔

جنرل بیگ کے مطابق بلوچستان عالمی طاقتوں کی سازشوں کا گڑھ بن چکا ہے ہمیں بے حد احتیاط سے آگےبڑھنا ہے اور جیسے محترمہ بینظیر نے 1989ء میں عام معافی کا اعلان کیا تھا ہمیں آج بھی ایسی ہی کسی پالیسی کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے وہ کٹھ پتلی سیاست دان جو عالمی طاقتوں کے گریٹ گیم کے مطابق اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، فوج اور حکومت کے تعلقات خراب دیکھنا چاہتے ہیں اور چند عاقبت نا اندیش عوامی گروہ ان کے پیچھے چل کر حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اب وہ ہوش کے ناخن لیں، پاکستان ہے تو ہماری بھی بقا ہے اور ہماری نسلوں کا مستقبل بھی پاکستان سے وابستہ ہے۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں  بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)