24 مئی ، 2017
عبد القیوم صدیقی
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف آف شور کمپنی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے بھی برطانیہ میں کمپنی رجسٹر کرا رکھی ہے، جس کے ذریعے فنڈز اکٹھے کرتی ہے ۔
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا پی ٹی آئی کو یہودی فنڈ دے رہے ہیں، پاکستانی شہری نہیں ۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریماکس دیے کہ ملکی سلامتی اور وقار کے پیش نظر غیر ملکی سرمائے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے عمران خان کی آف شور کمپنی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگرکسی سیاسی جماعت کو جلسے میں مقامی کمپنی بسیں فراہم کرے جو قانونی طور پر ممنوع ہے، اس کا جائزہ کون لے گا؟ممنوعہ فنڈنگ کی ا سکروٹنی کون اور کس وقت کرے گا؟
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کاہی اختیار ہے لیکن وہ انتخابی نشان الاٹ کرنے سے پہلے اس معاملے کو دیکھ سکتا ہے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر سیاسی جماعت کوئی اکاؤنٹ ظاہر نہ کرے تو کیا ہو گا؟
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا ایسا کرنے والی جماعت فراڈ کی مرتکب ہو گی ۔
انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف یو ایس اے ایل ایل سی، پی ٹی آئی کی ایجنٹ ہے جو فنڈز اکٹھا کرتی ہے ۔
چیف جسٹس نے پوچھا کیا پی ٹی آئی ایل ایل سی کمپنی ہے یا ایجنٹ؟ اور کیا یہ پاکستان تحریک انصاف کا ہی حصہ ہے؟
انور منصور نے کہا یہ صرف ایجنٹ ہے ۔
انور منصور نے پی ٹی آئی کے غیرملکی فنڈنگ کے معاملے پر دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم، آل پاکستان مسلم لیگ، پیپلز پارٹی کی بھی بیرون ملک کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بیرون ملک سے یہودی فنڈز دے رہے ہیں، پاکستانی شہری نہیں ۔
عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پہلی بار سال 2000ء میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں لندن فلیٹ ظاہر کیا، پھر 2002ء کے انتخابات میں بھی ظاہر کیا، تاہم کاغذات نامزدگی میں نیازی سروسز لمیٹڈ ظاہر نہیں کی۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو 2 سوالات پر دلائل دینے کو کہا ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھا گیا پہلا سوال تھا کہ انتخابی قانون میں کون سے اثاثے ظاہر کرنا لازم ہیں؟دوسرا سوال تھا کیا انکم ٹیکس قانون میں پاکستانی شہری کا بیرونی ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم ہے؟
کیس کی مزید سماعت اب جمعرات کو ہو گی ۔