27 مئی ، 2017
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر ناصر جمشید نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ٹریبونل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس سے قبل کیس میں معطل کرکٹر خالد لطیف بھی پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ پر اعتراض اٹھا چکے ہیں اور ناصر جمشید کی جانب سے بھی ایسا ہی کیے جانے کے بعد اسپاٹ فکسنگ کیس کا معاملہ مزید الجھنے کا خدشہ ہے۔
ایجبسٹن میں جیو نیوز کے نمائندے عتیق الرحمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ناصر جمشید نے کہا کہ پی سی بی کا ٹریبونل ان کے اپنے ہی لوگوں پر مشتمل ہے، وہ کیسے بورڈ کے خلاف کوئی فیصلہ سنا سکتے ہیں۔
ناصر جمشید نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات پاکستان کی عدالتوں میں ہونی چاہیے جہاں کھلاڑیوں اور پی سی بی کے وکیل پیش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پی سی بی کی تحقیقات سے چھپ رہے ہیں نا بھاگ رہے ہیں، تمام الزامات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
ناصر جمشید نے بتایا کہ ان کا پاسپورٹ نیشنل کرائم ایجنسی کے پاس ہے، پہلے وہ تحقیقات مکمل کرلیں پھر انہیں جہاں بھی بلایا گیا وہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں اسکائپ پر لینا چاہے تو وہ اس کے لیے بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ پی سی بی کا ٹریبونل اپنے قوانین کے مطابق تحقیقات کررہا ہے۔
بکی یوسف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یوسف مجھ سمیت پاکستان ٹیم کے بیشتر کھلاڑیوں کا دوست ہے، انہیں نہیں معلوم کہ یوسف بکی بھی ہے یا نہیں، بیشتر کھلاڑی اس سے ملتے رہے اور کھانا کھاتے رہے، کس سے کیا بات ہوئی معلوم نہیں، یوسف کوئی نیا دوست نہیں بلکہ سب کا پرانا ساتھی ہے۔
ناصر جمشید نے کسی بھی ڈیل کی پیشکش ہونے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر کوئی ڈیل ہوئی بھی تو انکار کردوں گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اس لیے کوئی نہیں کریں گے۔ ’جو داغ لگا اس کو صاف کروں گا‘۔
کرکٹر کا کہنا تھا کہ معطلی سے نہ صرف انہیں نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک کی بھی بدنامی ہو رہی ہے اس لیے پی سی بی تحقیقات جلد مکمل کرے۔