03 جون ، 2017
میٹرو بس کے بعد جب لاہور میں اورنج ٹرین منصوبے پر کام ہو رہا تھا توایک روز گاڑی میں ساتھ تشریف فرما اپنی نصف بہتر سے میں نے کہا اب تو فضائی روٹس کی کسر باقی رہ گئی ہے،کسی دن ہم سنیں گے کہ میاں صاحب جگہ جگہ ائیر پورٹس بنوا رہے ہیں۔
دو روز پہلے محترم دوست نجم ولی خان نے فیس بک پر پوسٹ لگائی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور کیبل کار سروس کے لیے فزیبیلٹی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے،اگلے ہی لمحے میں نے اپنی بیگم کو آواز دی کہ لیں جناب شہباز شریف صاحب نے اب لاہوریوں کو فضاؤں میں سیر کروانے کا منصوبہ بنا ہی ڈالا۔
لاہور شہر جو بھارتیوں کو تو کانٹے کی طرح 1947ء سے کھٹکتا تھا ہی آج کل چند سیاست دانوں کو بھی بہت چبھ رہا ہے، وہ اس حقیقت کو اب جان لیں کہ دو کروڑ سے بھی زیادہ آبادی کے حامل اس عظیم تاریخی شہر میں شاہان مغلیہ کی عظمت اور سطوت کے نشاں جا بجا اس کے گلی کوچوں میں موجود ہیں۔
یہ دنیا کی عظیم مغل سلطنت کا دارلحکومت رہا ہے، مغل اعظم کی طاقت و جبروت کا حامل یہ شہر پاکستان کا دل کہلاتا ہے، یہ سید علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخش کی نگری ہے، یہاں سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے نشان ہیں، ہمیں پاکستان کے دل کا حصہ ہونے پر فخر ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس حوالے سے لاہور کے 3 مقامات پر کیبل کار منصوبے کی فزیبلیٹی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے، امامیہ کالونی سے ریلوے اسٹیشن، مقبرہ جہانگیر سے گریٹر اقبال پارک اور جلو موڑ سے ٹھوکرنیاز بیگ تک کیبل کاریں چلیں گی۔
سسٹم تیار کرنے والی غیر ملکی کمپنی نے پنجاب حکومت کے ساتھ اس پروگرام پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ ایک بہت زبردست منصوبہ ہےلیکن ہمارے خیال میں شہباز شریف اپنی اگلی باری میں ہی اس پر عملدرآمد کر سکیں گے۔
(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)