18 جون ، 2017
انسان بڑا عجیب ہے، ہمیشہ عقل سے سوچتا ہے حالانکہ بعض باتیں عقل سے ماورا ہوتی ہیں۔ حضرت علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
علامہ سے محبت مجھے ورثے میں ملی ہے، میرے دادا جان جناب حکیم محمد یعقوب منیر عظیمی حضرت علامہ کا ذکر بہت محبت سے کرتے تھے اور فرماتے تھے اقبال بہت بڑے عاشق رسول ﷺہیں۔
میرے والد گرامی جناب سعید بدر نے علامہ پر بہت کام کیا، اس حوالے سے ان کی متعدد کتابیں شائع ہو چکی ہیں، یہی محبت مجھے بھی منتقل ہوئی، چنانچہ میں اکثر ان کی روحانیت سے فیض یاب ہوتا ہوں، علامہ کو دانائے راز کہا جاتا ہے۔ فرماتے ہیں
اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
عقل جو بھی کہے یا سمجھائے میں اکثر دل کی ہی سنتا ہوں، یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان 1947 کے رمضان المبارک میں سب سے بڑی اسلامی ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ 1992 میں ہم نے جب پہلا ورلڈ کپ جیتا تو رمضان المبارک کی 22 تاریخ تھی اور آج ہم نے ایک مضبوط کرکٹ ٹیم کو بدترین شکست سے دوچار کیا اور چیمپئنز ٹرافی کو اپنے نام کیا تو بھی رمضان المبارک کی 22 تاریخ ہی ہے۔
25 برس پہلے بھی مد مقابل بھارت تھا، آج بھی ہمارا مدمقابل وہی ازلی دشمن ہی تھا، ہم نے 180 رنز سے ہر شعبے میں مضبوط بھارتی ٹیم کو آؤٹ کلاس کیا، اس بھارت کو جس کو پاکستان کا قیام آج تک ہضم نہیں ہوا، کیا یہ سب محض اتفاق ہے؟ پچیس برس پہلے بھی قوم روزے سے تھی اور آج بھی۔
کیا یہ ہمارے لئے پیغام نہیں کہ سچے دل سے مانگی ہوئی دعا اور خلوص سے کی گئی کوشش تقدیر بدل دیتی ہے، ابھی رب نے بحیثیت قوم ہمارے لیے اجتمائی دعا کا راستہ بند نہیں کیا، وہ ہم پر بہت مہربان ہے اور آج اس کامیابی کے بعد ہمیں وعدہ کرنا ہو گا کہ ہم نے زندگی کے ہر شعبہ میں محنت، خلوص اور دیانت داری سے آگے بڑھنا ہے۔
اگر ہم ایسا کریں گے تو جس طرح آج ہم فتح یاب ہوئے ہیں اور دشمن کے چھکے چھڑا دیے، اسی طرح کامیابی کا کوئی میدان ایسا نہیں جس کو ہم جیت نہ سکیں اور ایک قابل فخر قوم نہ بن سکیں کیونکہ یہ سچے رب کا وعدہ ہے اور وہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)