20 اکتوبر ، 2017
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد کردی جب کہ اس ریفرنس میں نامزد حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی تو سابق وزیراعظم کی غیر حاضری کے باعث ان کے نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
احتساب عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم کی اور فاضل جج محمد بشیر نے فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔
اس موقع پر نواز شریف کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
فرد جرم کے متن کے مطابق نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے اور وہ 2007 سے 2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیرمین بھی رہے۔
فرد جرم کے متن کے مطابق 1989 اور 1990 میں حسن اور حسین، نواز شریف کی زیر کفالت تھے جس کے دوران ان کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں۔
عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کے بعد سماعت 26 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
نیب کے گواہ جہانگیر احمد کا تعلق ان لینڈ ریونیو سے ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف پر ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
جب کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی۔
نواز شریف کے نمائندے، ان کی صاحبزادی اور داماد تینوں نے فرد جرم میں عائد الزامات کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔
نیب ریفرنسز:
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا جب کہ دیگر دو ریفرنسز میں نواز شریف، حسن اور حسین نواز کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
ملزمان کی پیشیاں:
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔
دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر تین مرتبہ 9، 13 اور 19 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔