20 اکتوبر ، 2017
کراچی میٹرو پولیٹن کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا جس کے باعث ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہے۔
جیونیوز کے مطابق کراچی میٹرو پولیٹن کا مالی بحران شدید ہونے کے بعد میئر کراچی کی ہدایت پر میٹروپولیٹن کمشنر نے سیکریٹری بلدیات کو خط لکھا ہے جس میں صوبائی حکومت سے مدد طلب کی گئی ہے۔
میٹروپولیٹن کمشنر کے خط میں کہا گیا ہےکہ مالی بحران کے باعث متعدد محکموں کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں، شہر میں مقامی حکومت کے تحت چلنے والے 50 اسپتالوں کے نرسنگ اسٹاف کو تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکی ہیں اور وہ بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی غذا اور ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی رقم موجود نہیں جب کہ شہری حکومت اقلیتی برادری کو ہولی کے تہوار پر بھی تنخواہ ادا نہیں کرسکی ہے۔
خط کے مطابق شہر میں ترقیاتی کام کرنے والے محکمہ انجینئرنگ اور فائر بریگیڈ کے ملازمین بھی تنخواہوں سے محروم ہیں جس کےباعث تمام ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں ہڑتال کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔
خط میں سندھ حکومت سے فوری طور پر ایک ارب 30 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں تاکہ ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے جب کہ دیگر اخراجات کی مد میں 65 کروڑ روپے اضافی مانگے گئے ہیں۔
دوسری جانب میٹروپولیٹن کمشنر کے خطے کے بعد سیکریٹری بلدیات نے کے ایم سی کے لیے ایک ارب 30 کروڑ روپے گرانٹ کی سمری وزیراعلیٰ کو ارسال کردی ہے۔
جب کہ سیکریٹری بلدیات نے کے ایم سی کو 65 کروڑ میں سے 20 کروڑ روپے ہر ماہ جاری کرنے کی سمری بھی بھیج دی ہے۔