12 اپریل ، 2025
طویل عرصے تک ہمارے اسمارٹ فونز کو لیتھیئم بیٹریوں کے ساتھ تیار کیاجاتا رہا چاہے پھر وہ ماضی کا نوکیا 3310 ہو یا جدید ترین آئی فون 16 پرو۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اب وزن میں ہلکے اور پتلے اسمارٹ فونز کے پیچھے ان بیٹریز میں آنے والا نیا انقلاب کارفرماہے؟۔
رپورٹس کے مطابق ٹیکنالوجی کے جدید ترین آلات نے کئی برسوں تک لیتھیئم آئن بیٹریوں پر انحصار کیا لیکن اب ان بیٹریوں کی جگہ سلیکون کاربن بیٹریز نے لے لی ہے، سلیکون بیٹریاں لیتھیئم آئن بیٹریوں کے برعکس چھوٹی اور وزن میں ہلکی ہوتی ہیں، ان بیٹریوں کی وجہ سے ڈیوائسز کو وزن میں ہلکا اور پتلا رکھاجاسکتا ہے۔
سلیکون کاربن بیٹریاں لیتھیئم آئن بیٹریوں سے کس طرح مختلف ہوتی ہیں؟
سلیکون کاربن بیٹریز کی تیاری میں لیتھیئم آئن بیٹریوں میں پائے جانے والے گریفائٹ اینوڈز ( graphite anodes ) کے بجائے سلیکون اینوڈز کا استعمال کیا جاتا ہے، ٹھوس سلیکون گریفائٹ کے مقابلے میں زیادہ چارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بنیادی طور پر یہ بیٹریز سلیکون اور کاربن پر مشتمل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سلیکون بیٹری لیتھیئم آئن بیٹری کے برعکس زیادہ انرجی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ڈیوائسز کو اب ان بیٹریز کی بدولت پتلا رکھا جاسکتا ہے۔
سلیکون بیٹریز لیتھیئم آئن بیٹریوں کے مقابلے زیادہ ماحول دوست ہوتی ہیں، یہ بیٹریاں کم کاربن کا اخراج کرتی ہیں اور ساتھ ہی اس کا ای ویسٹ باآسانی ٹھکانے لگایا جاسکتا ہے۔
سلیکون کاربن بیٹریوں کا سب سے بڑا فائدہ ان کا کمپیکٹ سائز ہے جس کی وجہ سے کئی کمپنیز فون کی تیاری میں ان بیٹریوں کا استعمال کرنے لگی ہیں۔