دبئی میں سرمایہ کاری کرنے والے 100 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات تیز

ایف آئی اے کے مطابق دبئی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے 100 پاکستانیوں کو اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھیجے گئے—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے دبئی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی 100 شخصیات کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا، تاہم ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ایف آئی اے کا اچانک سرگرم ہونا کسی دباﺅکے تحت تو نہیں ہے۔

ایف بی آر میں باخبر ذرائع کے مطابق دبئی میں اراضی کے کاروبار میں سرمایہ کاروں کی ایک فہرست 2014میں ایف آئی زیڈ کے حوالے کی گئی لیکن اس نے 2015 تک اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

جب ایف آئی  اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی نے 2015 میں 100 میں سے چار افراد کے خلاف انکوائری شروع کی، جن پر فنڈز کی غیر قانونی منتقلی کا الزام تھا، تب اس معاملے پر طویل خاموشی اختیار کرلی گئی تھی۔

96 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات میں ان کی دبئی میں املاک کے بارے میں انکشاف ہوا، جبکہ فہرست میں ان افراد کے نام، ولدیت اور پراپرٹی کی قطعی تفصیلات بھی موجود ہیں، جنہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی میں جمع کرایا جائے گا۔

اس حوالے سے ایف آئی  اے نے دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل کو خط لکھا جس میں دبئی میں جائیداد رکھنے والے پاکستانیوں کی توثیق کے لیے کہا گیا لیکن قونصل خانے سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان پہلے ہی واضح کرچکا تھا کہ کسی بھی پاکستانی نے اپنے ملک سے باہر پراپرٹی خریداری ظاہر نہیں کی۔

دوسری بار 2016 میں پاکستانی قونصل خانے سے اس بارے میں دوبارہ تفصیلات مانگی گئیں، لیکن اس بار بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ 

ایف آئی  اے کے مطابق اب تک ایجنسی کی جانب سے مذکورہ 100 پاکستانیوں کو اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھیجے گئے، جن میں سے 23نے دبئی میں اپنی جائیداد ہونے کا اعتراف کیا، لیکن ایف آئی  اے نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

اب ایف آئی  اے نے اس سے متعلق دیگر ممالک سے سمجھوتوں کی حیثیت معلوم کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے رجوع کیا ہے۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق الثمر، گولف ٹاورز، یانسن کوارٹر، ریحان کوارٹر، جی آر موسیلہ، فیئرویز، میرینا پورمینیڈ، ال آرٹا، جی آر لنکس، لوفٹس، الغوزلان، ال ثیال، ساﺅتھ رج بی 8 ڈی المجرا، اسٹینڈ پوائنٹ، الپامیرا، الجاز، میرین کوئے، الظفرا، ٹریوو، جی آر، لوٹی بی کمون اور گرین فیئروے وغیرہ میں پراپرٹیز خریدی گئیں۔ 

100 شخصیات جنہوں نے دبئی میں پراپرٹی خریدی، ان میں ایس ایم کاشف نسیم، ندیم عزیز میاں، محبوب حسین، سید ظہیر عباس، شائستہ فرحان، شاہ زیب اختر، سائرہ کے اقبال، رضا کمال منہاس، نوید احمد خان، میر عالم خان، کراچی کے وکیل محمود ، خورشید احمد شیخ، اشوک کمار، اشفاق عالم، انیسہ فاروقی، عبداللہ ہاشوانی، عائشہ عدیل اور افراز عالم شامل ہیں۔

ان کے علاوہ حامد حسن، نجید رحیم، نجیب الرحمٰن، نوید اطہر حسین، سنتوش کمار چاﺅلہ، شاہد شفیق، شیخ آفتاب اعجاز، شاذدہ وکیل، شیخ محمد ندیم، عبدالقادر، ماجد حسن، زبیر وقار، ضیاء حمید، خرم خلیل، خالد احمد، فراز ہارون، آصف نثار، بختیار خان، انور یحییٰ ، فواد عثمان، جمیل یحییٰ، مجیب ملک، مسعود احمد شیخ، ماریا مریم، زکیم خان محسود، عثمان خان، سید محمد شبلی، شعیب انور ملک، ثاقب فرید، سلمیٰ حمید، سفینہ صائمہ، صداقت سعید، رفعت حسین قاضی، نثار کیانی، نورین سمیع خان،محمد منیر فاضلہ، ملک افتخار خان، کامران مسعود، ہارون اکبر، حامد فاروق، بیگم جہاں آرا، امین الدین، باسل فاروقی، محمد علی، سید علی شبر جعفری، جاوید عمر، شیخ فرخ سلیم، سعدیہ خان، جنید خالد نینی تال والا، آغا شاہد مجید خان، عبداللہ قدوائی، اسد اللہ آغا، درسیما، آغاارسلان خان، عدیل انور، عائشہ عمیر صدیقی، اعجاز احمد ملک، محمد شعیب، فرحان رزاق، فرحان اقبال سایہ اور عمران فرید کے نام آتے ہیں۔

سرمایہ کاروں کی آخری فہرست میں فرخندہ نسرین، مریم شبیر، مدیحہ شبیر، شہزاد وسیم، فہد سلطان احمد، کاشف نذیر، عامرہ خان، عادل بشیر، عدنان احمد خان، علیمہ خانم، خالد عمران، منصور الحق، وقار احمد، ارشد خان ، چوہدری سلیم اللہ، جنید سمیع خان، کریم عزیز ملک، مومن قمر، فرحان حنیف، محمد طارق پولانی اور سلطان فیروز کے نام شامل ہیں۔

مزید خبریں :