16 نومبر ، 2017
لندن میں ٹراپسپورٹ کو کنٹرول کرنے والی اتھارٹی ٹرانسپورٹ فور لندن (ٹی ایف ایل) نے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان مخالف اشتہارات پر باقاعدہ معافی مانگ لی ہے۔
ٹی ایف ایل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن میں بسوں پر پاکستان مخالف اشتہارات کے حوالے سے ہونے والی اندرونی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہماری جانب سے اشتہاری قوانین کی غلطی سرزد ہوئی اور پاکستان کا موقف بالکل ٹھیک ہے۔
ٹی ایف ایل کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے اس حوالے سے پہلا خط 2 نومبر کو بھیجا گیا اور اس وقت لندن کی سڑکوں پر بلیک کیبس پر پاکستان مخالف اشتہار مہم چل رہی تھی۔ پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دوسرا خط 7 نومبر کو اس وقت لکھا گیا جب یہ مہم لندن کی بسوں پر بھی شروع ہوئی۔
جیو نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے ٹی ایف ایل کو لکھے گئے خط میں قانونی معاملات پر روشتی ڈالتے ہوئے بتایا گیا کہ کس طرح سے اس معاملے میں ٹی ایف ایل اور ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈ ایجنسی (اے ایس اے) کی جانب سے اشہتاری قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
ٹی ایف ایل کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں مرتبہ ہماری (ٹی ایف ایل) کی جانب سے اشہارات کو ڈسپلے کی اجازت دے کر غلطی کی گئی۔
ٹرانسپورٹ کمشنر مائیک براؤن نے کہا کہ بدقسمتی سے اشتہارات کے حوالے سے بنائی گئی پالیسی کو نہیں اپنایا گیا جس کے لیے معافی چاہتے ہیں۔
ٹرانسپورٹ کمشنر نے پاکستانی ہائی کمشنر سید ابن عباس کو لکھا کہ اس معاملے پر کی جانے والی اندرونی تحقیقات سے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ’’انہوں نے ہماری ایڈورٹائزنگ پالیسی کی خلاف ورزی کی کیوں کہ یہ معاملہ عوامی سطح پر متنازع اور حساس ہے، لہٰذا ان اشتہارات کے لگائے جانے کی ذمہ دار ایڈورٹائزنگ ایجنسی سے درخواست کی گئی کہ ان اشتہارات کو جتنی جلد ممکن ہو ہٹایا جائے‘‘۔
براؤن نے وضاحت کی کہ لندن میں صرف لائسنس یافتہ ٹیکسیوں کو گاڑی پر اشتہارات لگانے کی اجازت ہے البتہ یہ ضروری ہے کہ اشتہارات ٹرانسپورٹ آف لندن کی ایڈورٹائزنگ پالیسی سے مطابقت رکھتے ہوں۔ جن ٹیکسیوں پر یہ اشتہارات لگے ہوئے تھے انہیں ٹرانسپورٹ آف لندن کے انفورسمنٹ آفیسرز نے ان فٹ نوٹسز جاری کیے۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کے ذرائع نے بتایا کہ ایک ڈرائیور نے گاڑی سے اشتہار ہٹانے سے انکار کیا جس کے بعد اسے سڑک پر گاڑی لانے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ لندن میں تمام ٹیکسیوں سے اشتہارات ہٹادیے گئے ہیں اور اگر کسی ٹیکسی پر اس طرح کا اشتہار دکھائی دیا تو اسے ’’ان فٹ‘‘ کا نوٹس جاری کیا جائے گا اور ڈرائیور کا لائسنس معطل کردیا جائے گا۔
کمشنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ 7 اور 12 نومبر کو اسی طرح کے اشتہارات سڑک کنارے نصف ایڈورٹائزنگ اسکرینز اور بسوں پر نظر آئے تھے جس کے فوراً بعد ہم نے اپنے ایڈورٹائزنگ پارٹنرز کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ان اشتہارات کو فوری طور پر ہٹادیا جائے۔
ٹرانسپورٹ کمشنر کے مطابق انہوں نے اپنی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ متنازع اشتہارات کو گاڑیوں پر لگانے سے قبل انہیں ذاتی طور پر دکھائیں۔ انہوں نے بتایا کہ لندن کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں کام کرنے والی تمام ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا کوئی اشتہار لگایا نہیں جائے گا جو پالیسی کے خلاف ہو۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس تشہیری مہم کے آرگنائزرز نے اشتہارات کے ترمیم شدہ ورژن منظوری کے لیے جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان اشتہارات کو مسترد کردیا گیا ہے اور انہیں بتادیا گیا ہے کہ ترمیم شدہ اشتہارات بھی نہ لگائے جائیں۔
براؤن نے پاکستانی حکام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے کسی بھی اشتہار کو لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔