29 نومبر ، 2017
اسلام آباد: باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نگراں وزیراعظم کی تلاش شروع کردی گئی ہے اور ایک اہم شخصیت نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے رابطہ کرکے ان سے نگراں وزیراعظم کا عہدہ قبول کرنے سے انکار نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق معزز جج نے فی الحال کوئی وعدہ نہیں کیا، دوسری جانب بروقت الیکشن کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آئینی طور پر نگران وزیراعظم نامزد کرنے کے کام پر مامور شخصیات یعنی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو شاید معاملات کا علم نہ ہو لیکن جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد سے پہلے ہی ایک اہم شخصیت نے رابطہ کیا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ریٹائرڈ افسر نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے رابطہ کیا اور ساتھ ہی یہ مشورہ بھی دیا کہ عہدے کی پیشکش ہو تو وہ انکار نہ کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معزز جج نے فی الحال کوئی وعدہ نہیں کیا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ پیشکش کون کرے گا اور اس تلاش کے پیچھے کون ہے؟
لیکن یہ پیشرفت ٹھیک اُسی وقت ہو رہی ہے جب کچھ لوگوں کی جانب سے قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ یہ پیشگوئی بھی کی جارہی ہے کہ مارچ 2018ء میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل موجودہ حکومت گھر چلی جائے گی۔
دوسری صورت میں اگر حکومت نے اپنی مدت مکمل کی تو نگران حکومت آئندہ سال جولائی تک انتظامات سنبھال لے گی تاکہ اگست 2018 تک عام انتخابات کرائے جا سکیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے مسئلے کے آئینی حل کی منظوری جلد از جلد نہ دی گئی تو مردم شماری کے نتائج کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر ہوجائے گی۔
معروف قانون دان جسٹس (ر) وجیہہ الدین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے الیکشن ٹریبونل کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، ان کی سربراہی میں بننے والے اس ٹریبونل کو 2013 میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
تاہم پارٹی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے بعد عمران خان اور وجیہہ الدین کے درمیان اختلافات منظر عام پر آئے تھے، جس کے بعد 2016 میں انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔