02 دسمبر ، 2017
بھارت کی امرتسر جیل میں قید پاکستانی لڑکے کی شناخت 15 سالہ حسنین کے نام سے ہوگئی جو لاہور کا رہائشی ہے۔
جیونیوز کے مطابق بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم حسنین کو 17 مئی کو بھارت میں گرفتار کیا گیا۔ جیو کے رابطہ کرنے پر حسنین کے والدین نے بتایا کہ حسنین 2 مئی کو لاپتا ہوا تھا، بھارت کیسے پہنچا ان کو بھی کچھ نہیں معلوم، حکومت ان کے بیٹے کو واپس لانے کا فوری انتظام کرے-
لاہور کے نواحی علاقے بھمبے جھگیاں کا 15 سالہ نوجوان حسنین علی رواں برس 2 مئی کو گھر سے ایسا نکلا کہ مڑ کر نہ آیا، والد ین صبح شام بیٹے کی راہ تکتے رہے،حسنین کا غریب باپ محنت مزدوری کرکے بمشکل دو وقت کی روٹی کماتا ہے اور اسکا کہنا ہے کہ حسنین بھارت کیسے پہنچا انہیں کچھ معلوم نہیں۔
حسنین کے والد جاوید اقبال نے بتایا کہ اس کے 7 بچے ہیں اور گھر میں سب لوگ بے صبری سے حسنین کا انتظار کررہے ہیں جبکہ والدہ عشرت بی بی کہتی ہیں کہ بیٹا نہ بول سکتا ہے نہ سن سکتا ہے اور انہیں اس کی فکر کھائی جارہی ہے۔
حسنین کی خالہ نے بھی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے پیارے کو واپس لانے کا فوری انتظام کرے۔ حسنین علی کے اہل خانہ کہتے ہیں کہ وہ جیونیوز اور انصار برنی ٹرسٹ کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ان کے بیٹے کی نشاندہی کرکے امیدوں کے چراغ دوبارہ روشن کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یہ خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ بھارت کے شہر امرتسر کی جیل میں ایک نو عمر پاکستانی بچہ قید ہے۔
بھارتی حکام کی جانب سے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو آگاہ کیا گیا تھا کہ 17 مئی کو ایک بچے کو گرفتار کیا گیا جو امرتسر کی جیل میں قید ہے، یہ لڑکا بولنے اور سننے کی صلاحیتوں سے محروم ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کو بتایا گیا تھا کہ بچہ قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر اور پاکستانی کرنسی کو پہچانتا ہے۔