01 جنوری ، 2018
اسلام آباد: نئے سال کی آمد پر حکومت کی جانب سے عوام پر پیٹرول بم گراتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے سے زائد کا اضافہ کردیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش اور وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد اضافہ کردیا گیا جس کے تحت پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 6 پیسے اضافہ کیا گیا اور اب شہریوں کو پیٹرول 81.53 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 69 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا جس کے بعد نئی قیمت 89.91 روپے تک پہنچ گئی۔
جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 25 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد یہ 58.37 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔
مٹی کے تیل کی قیمت 6 روپے 79 پیسے اضافے سے 64.30 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس کے باوجود پاکستان میں بھارت، بنگلا دیش اور ترکی کے مقابلے میں پٹرول کی قیمت کم ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اوگرا کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے قیمتوں میں اضافے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال پر عوام پر مہنگائی کا بم گرایا گیا، حکومت کھلم کھلا عوام دشمنی پر اتر آئی ہے، فوری طور پر اضافے کو کم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کیا جائیگا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی قیمتوں میں اضافہ واپس لینےکا مطالبہ کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ پیٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان آئے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ یکم مارچ 2013 کو پیٹرول کی قیمت 106 روپے تھی اور آج 81 روپے ہے، پاکستان پر مہنگائی کا بم مسلم لیگ (ن) نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی نے گرایا تھا۔
مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ یکم مارچ 2013 کو مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس 14 روپے تھا اور آج مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس ساڑھے تین روپے ہے، کاش بلاول بھٹو اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آدھی کرنے کی ہدایت کرتے۔