05 جنوری ، 2018
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے اپنے استعفے سے متعلق خبروں کی تردید کردی ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان جان اچکرئی کے مطابق نواب ثناءاللہ زہری کو اکثریت کی حمایت حاصل ہے اور وہ 9 جنوری کو اسے ثابت کریں گے۔
ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ کے استعفے سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، اور 9جنوری کوعدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی۔
خیال رہے کہ انتخابات سے قبل بلوچستان اسمبلی ان دنوں بحران کا شکار ہے جہاں آج مزید 2 ارکان نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد مستفعیٰ ہونے والے وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔
ایک جانب وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تیاری کی جارہی ہے وہیں وزیروں نے بھی استعفے جمع کرانا شروع کردیئے ہیں۔
بلوچستان حکومت کے مزید ارکان اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے جن میں خاتون وزیر محنت راحت جمالی اور وزیراعلیٰ کے مشیر ایکسائز عبدالماجد ابڑو شامل ہیں۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کے مشیر پرنس احمد علی احمدزئی نے اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان کو بھجوایا جب کہ ان سے قبل وزیر ماہی گیری میر سرفراز چاکر ڈومکی نے اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔
صوبائی حکومت سے مستفعیٰ ہونے والے وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تعداد 5 ہوگئی اور تمام کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے اپنے ایک مشیر کو عہدے سے برخاست بھی کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف گزشتہ روز رکن اسمبلی عبدالقدوس بزنجو اور سید آغا رضا کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی جس پر 14 اراکین اسمبلی کے دستخط تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان پر عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنے والے اراکین میں میر قدوس بزنجو، میر کریم نوشیروانی، آغا رضا، میر خالد لانگو، نوابزادہ طارق مگسی، ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، محمد اختر مگسی، زمرد خان اچکزئی، حسین بانو، شاہدہ رؤف، خلیل الرحمان، عبدالمالک کاکٹر اور امان اللہ نوتیزئی شامل ہیں۔