Time 26 جنوری ، 2018
پاکستان

انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہری ذوالفقار کی وطن واپسی کی امید روشن

صدر ممنون حسین ایوان صدر میں اپنے انڈونیشین ہم منصب سے ملاقات کر رہے ہیں۔ فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان نے انڈونیشیا سے جیل میں قید کینسر میں مبتلا شہری ذوالفقار علی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاف کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

پاکستان کے دورے پر آئے انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو نے ایوان صدر میں صدر ممنون حسین سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر صدر ممنون حسین نے اپنے انڈونیشین ہم منصب سے پاکستانی شہری ذوالفقار علی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاف کرنے کی اپیل کی۔

انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی کا معاملہ قانونی ہے لیکن آپ کی درخواست پر ہمدردی پر غور کیا جائے گا۔

پاکستان کے ساتھ تعلقات دوستی اور ہم آہنگی سے بڑھ کر ہیں، انڈونیشین صدر

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا مسلم آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ بھی آباد ہیں۔

انڈونیشین صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے انڈونیشیا کی آزادی کی حمایت کی تھی جب کہ پاکستان کی طرح انڈونیشیا بھی عالمی امن کے لیے پرعزم ہے۔

صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا تھا کہ ہم آہنگی، اتحاد اور بھائی چارہ ہمارا نصب العین ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات دوستی اور ہم آہنگی سے بڑھ کر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح انڈونیشیا بھی فلسطین کی جدو جہد آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے اور ہم آسیان فورم کے ذریعے خطے کی ترقی کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔

’دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک کے صدر کی آمد پر شاداں ہیں‘

انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو کے خطاب سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مجلس شوریٰ، پارلیمنٹ اور پاکستان کی طرف سے مہمان صدر کے لیے خیر مقدمی کلمات کہے۔

سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آپ کا دورہ اور پارلیمنٹ سے خطاب ہمارے لیے انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے، یہ ایوان دنیا کی سب سے بڑی مسلمان آبادی والے ملک کے منتخب صدر کی موجودگی پر شاداں ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ 20 کروڑعوام کے نمائندے کی حیثیت سے پارلیمنٹ آپ کی موجودگی پر فخرکرتی ہے، دونوں اقوام گہرے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں کی لڑی میں پروئی ہوئی ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہی جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی سبب رہا ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا منصفانہ، پُرامن حل درکار ہے۔

انڈونیشین صدر کا استقبال

قبل ازیں انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو صدر ممنون حسین نے ان کا استقبال کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیرخارجہ خواجہ آصف نے جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں یقین دہانی کروائی تھی کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ذوالفقار کا معاملہ صدر انڈونیشیا کے دورے کے موقع پر اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی انڈونیشیا کے صدر سے اپیل کریں گے کہ ذوالفقار کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے وطن واپس بھیج دیا جائے

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسی اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ ذوالفقار علی بے گناہ ہیں اور ان کے خلاف جنہوں نے گواہیاں دیں، انہوں نے بھی انہیں واپس لے لیا گیاہے، امید ہے معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم پرامید ہیں کہ انڈونیشیائی صدر پاکستانی درخواست پر انکار نہیں کریں گے اور معاملہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر حل ہوجائے گا۔

ذوالفقار علی کی گرفتاری اورعدالتی کارروائی

انڈونیشیا میں قید کینسر کا مریض پاکستانی شہری حکومتی توجہ کا منتظر 52 سالہ ذوالفقار علی لاہور کے رہائشی اور 5 بچوں کے والد ہیں جو 17 سال قبل روزگار کی تلاش میں انڈونیشیا گئے تھے۔

21 نومبر 2004 کو انڈونیشیا کے مغربی صوبے جاوا میں انہیں 3 سو گرام ہیروئن رکھنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا جو کہ ایک بھارتی شہری نے ان پر عائد کیا تھا جو بعد میں واپس لے لیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ذوالفقار علی کو 2005 میں ہیروئن رکھنے کے جرم میں پہلی مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔

غیر سرکاری تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق ذوالفقار علی کو نومبر 2004 کوحراست میں لیا گیا تھا اور تفتیش کے دوران ذوالفقار پر تشدد کرکے بیان لیا گیا۔

تشدد کی وجہ سے ذوالفقار علی کو معدے اور گردوں کا آپریشن بھی کرانا پڑا تھا، مقدمے کے دوران انہیں ایک ماہ تک کوئی وکیل مہیا نہیں کیا گیا اور نہ ہی پاکستانی سفارت خانے کے کسی اہلکار نے ان سے رابطہ کیا۔

ذوالفقار انڈونیشیا کی مقامی زبان سے ناواقف ہیں اور انگریزی بھی تھوڑی بہت جانتے ہیں۔ انہیں تمام تر عدالتی کارروائی کے دوران انگریزی میں محدود معاونت ہی حاصل ہو پائی۔

انڈونیشیا کی پولیس ذوالفقار کے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات کے لئے کسی بھی قسم کے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی اس کے باوجود انہیں موت کی سزا سنادی گئی۔

مزید خبریں :