24 فروری ، 2018
اسلام آباد،لندن: نیب کی ٹیم کا ایون اپارٹمنٹس ریفرنس کے اسٹار گواہ رابرٹ ریڈلے سےان کی شہاد ت سے ایک روز قبل علیحدگی میں ملاقات کاانکشاف ہواہے جوبرطانوی قانون کے مطابق غیرقانونی ہے۔
رابرٹ ریڈلے نے اعتراف کیاکہ اس نےدوسرے گواہ اخترریاض کے ہمراہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرس ردار مظفرعباسی، ڈائریکٹر انویسٹی گیشن امجد نذیراولکھ اور ایک دوسرے عہدیدار کے ساتھ بدھ کوملاقات کی تھی اور بیان اور جرح کے حوالے سے نکات پرتبادلہ خیال کیاتھا۔
انگلینڈ ویلز کے قانون کے مطابق فورنزک ایکسپرٹ کسی پراسیکیوٹر سے سیکھنے کیلئے ملاقات نہیں کرسکتا، قانون کے مطابق فورنزک ایکسپرٹ عدالت کے سامنے پیش ہونے اوروہاں پرسوالوں کاجواب دینے کاپابند ہوتا ہے کیونکہ اس سے شواہد میں ردوبدل ہوسکتا ہے اور پراسیکیوٹر کے ساتھ ملاقات غیرقانونی ہے۔
دی نیوز اور جیو کی رپورٹ کے مطابق ودودمشتاق نے رابرٹ ریڈلے کی ویب سائٹ کا وزٹ کیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ اپنے گھر سے کام کررہا ہے اور اس کیلئے اس نے کمرہ مختص کیا ہے جب کہ رابرٹ ریڈلے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ خواد 2005 سے مائیکروسافٹ ونڈو سٹا بیٹا 2005سے استعمال کررہے ہیں، وہ اسے ڈائن لوڈ کرتے ہیں اور آئی ٹی ماہرین کے ساتھ ساتھ عام صارفین بھی کی درخواست پر چھ فونٹ ڈاؤن لوڈکیلئے دستیاب ہے۔
انہوں نے مزید تصدیق کی کہ مریم نواز اورحسین نواز کے 2006 میں دستخط کردہ ٹرسٹ ڈیڈ صفحے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے اسے پڑھا اور نہ ہی مکمل ٹرسٹ دیکھی اور نہ ہی وہ اس کی جزئیات سے آگاہ ہیں۔
ریڈلے نے کہا کہ کیلبری جنوری 2007 سے قبل کاروباری مقاصد کیلئے دستیاب نہیں تھی، ٹرسٹ ڈیڈ فروری 2006 میں تیار ہوئی اسلئے یہ جعلی ہے۔ ونڈوووسٹا کا پہلی ایڈیشن 31 جنوری 2007ء کوجاری کیاگیا اور اس سے پہلے اس کا کمرشل استعمال نہیں تھا۔
ونڈووسٹا کا پہلا ایڈیشن آئی ٹی ماہرین کیلئے 2005ء میں جاری کیاگیا، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ کیلبری فونٹ عام لوگ بھی استعمال کرتے تھے، اور یہ ڈاؤن لوڈ بھی کیاجاسکتاتھا۔
رابرٹ ریڈلے نے یہ تصدیق بھی کی کہ وہ آئی ٹی ایکسپرٹ ہیں نہ ہی کمپیوٹر کے ماہر ہیں۔میں نے اپنی رپورٹ میں جے آئی ٹی کیلئے یہ نہیں لکھاکہ 2005میں فونٹ 6 مختلف اقسام میں دستیاب تھا، اپنی ویب سائٹ پر انہوں نے ذکر کیا ہے کہ لیبارٹری میں کئے گئے تمام کام پر نظرثانی کی جاتی تھی تاکہ اس کی درستگی اورقابل اعتماد ہونے کو یقینی بنایاجائے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ باپ بیٹی نے ایک دوسرے کے کام پر نظرثانی کی۔ادھر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس کی ویڈیو لنک سے پاکستان ہائی کمیشن میں سماعت کے بعد اس کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے مبصر بیرسٹر امجد ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ رپورٹس بنائی تو جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کے لئے گئی تھیں اور اب نیب میں کیوں استعمال ہورہی ہیں تو میں آپ کو ایک چھوٹی سی بات بتاتا ہوں کہ ریڈلی نے یہ کہا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری رپورٹس کورٹ میں استعمال ہوگی۔
اُس کو یہ پتہ ہی نہیں، ریڈلی نے کہا مجھے صرف اس وکیل نے ہائر کیا ہے، ایسے نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کے آرڈرتھے، جے آئی ٹی تھی، پیپرا رول کمپرو مائز کئے۔ آپ کم از کم اس گواہ کو بتائیں تو سہی کہ یہ رپورٹ کورٹ میں جانی ہے، جس کے رزلٹ میں وزیراعظم متاثر ہوسکتا ہے یا کل کو نیب کا ریفرنس ہوسکتا ہے یا کرمنل کارروائی ہوسکتی ہے۔
یہ رپورٹ 24 فروری کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی