Time 26 فروری ، 2018
انٹرٹینمنٹ

’کہتے ہیں مجھ کو ہوا ہوائی‘

بالی وڈ کی دیوی ”سری دیوی “ کی اچانک موت نے سب کو اداس کردیا۔ سری دیوی سب کیلئے کامیابی کی مثال ہیں لیکن اتنی کامیابی کے باوجود سری دیوی نے بھی ہر انسان کی طرح کئی بار قسمت سے شکست کھائی۔

وہ اداکارہ جس نے 300 فلموں میں کام کیا۔ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری پر راج کیا اور 5 زبانوں کی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جس نے فلمی کیریئر کو اپنی 54 برس کی عمر میں سے پورے 50 سال دے دیے جس کی شخصیت کو رقص، اداکاری اور حُسن کی تکون مکمل کرتے ہوں۔

سری دیوی کیریئر کے آغاز کی تصویر — فوٹو:بھارتی میڈیا

وہ حسینہ جس نے ثابت کر کے دکھایا کہ بالی وڈ میں ’نمبر ون‘ صرف ہیرو نہیں ہیروئن بھی ہوسکتی ہوں جس نے اپنی بیٹیوں کی پرورش کے خاطر اپنے کیریئر کی قربانی دی ہو پھر طویل وقفے کے باوجودبالی وڈ میں کامیاب واپسی کی ہوں جس نے پاکستانی اسٹار ’سجل علی‘ کو اپنی بیٹی کی طرح لانچ کیا ہو اور جس نے مشکل وقت میں بھی انتہا پسندوں کے خوف اور نقصان سے ڈرنے کے بجائے ڈٹ کر اپنی فلم میں پاکستانی اداکاروں سے کام لیا ہو۔

جس نے اپنی بیٹیوں کی رہ نمائی کی ہوں اور وہ سپر اسٹار وہ ماں اپنی بیٹی کی فلم مکمل اور ریلیز ہونے سے پہلے ہی اچانک دنیا چھوڑ گئی۔

سری دیوی کی زندگی کی بات کی جائے تو سب جانتے ہیں کہ سری دیوی کی بطور ہیروئن پہلی بالی وڈ فلم بھی بری طرح ناکام ہوئی تھی، اسی طرح جب انھوں نے پروڈیوسر بن کر میدان سنبھالا تو ان کی پہلی فلم ’شکتی دی پاور‘ اور پھر ’رن‘ بھی فلاپ ہوئی۔ بالی وڈ کی مہنگی ترین فلموں میں سے ایک ’روپ کی رانی چوروں کا راجہ‘ بھی سری دیوی کی فلاپ فلموں میں سے ایک ہے۔

سری دیوی کی پہلی بالی وڈ فلم کے مناظر — فوٹو: بھارتی میڈیا 

سری دیوی کی ایک اور بدقسمتی ان کے کیریئر کی غالباََ سب سے اچھی اداکاری والی فلم ’لمحے‘ کا باکس آفس پر فلاپ ہونا تھا۔ اب اس کو بھی بدقسمتی نا کہا جائے تو کیا کہا جائے کہ سری دیوی کی دو اور مقبول ترین فلم ’نگینہ‘ 1986 میں اور ’مسٹر انڈیا‘ 1987 میں ریلیز ہوئیں۔

یہ دونوں فلمیں آل ٹائم بلاک بسٹر تھیں ان میں سری دیوی کی اداکاری کو بہت داد ملی لیکن یہ بھی قسمت کا وار تھا، ان مسلسل دو سالوں میں بالی وڈ کے سب سے بڑے فلم فیئر ایوارڈز منعقد نہیں ہوئے بعد میں سری دیوی کو اسپیشل ایوارڈز دیے گئے لیکن وہ بہترین اداکارہ کے ایوارڈز کی فہرست میں شمار نہیں کیے جاتے۔

لیکن تصویر کا دوسرا رخ سب کے سامنے اور بہت زیادہ روشن ہے۔ سری دیوی کا اصل نام ’سری اما یانگر ایاپن‘ تھا، وہ بالی وڈ کی عظیم اداکارہ اور سپر اسٹار ہیں جو جنوبی بھارت سے تعلق رکھتی تھیں۔

سری دیوی اور ریکھا ایک ساتھ تقریب میں شریک — فوٹو: انڈین ایکسپریس

اُن سے پہلے جنوبی بھارت کی ہی ہیما مالنی اور ریکھا نے بالی وڈ میں کامیابی سمیٹی لیکن جو اسٹار ڈم سری دیوی کو ملا وہ ریکھا اور ہیما مالنی کو بھی نصیب نہیں ہوا۔ ہیروز کے برابر یا اس سے بڑا کردار، پروموشن اور معاوضہ یہ دور طویل عرصے تک سری دیوی یا پھر ان کے بعد مادھوری نے ہی دیکھا۔

سری دیوی نے صرف 4 برس کی عمر میں اپنی پہلی فلم میں کام کیا۔ فلم کا نام ’تھناوین‘ تھا اور یہ تامل فلم 1969 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد اپنی آخری فلم ”مام“ میں کام کرنے تک فلم انڈسٹری کی اس ملکہ نے 75  تامل، 25 ملیالم، 80 تیلگو ، 5کناڈا اور 70ہندی فلموں میں کام کیا۔

سری دیوی بالی وڈ میں پہلی بار 1975 میں بننے والی فلم ”جولی“ میں بطور چائلڈ آرٹسٹ آئیں اور 1978میں انھوں نے بطور ہیروئن فلم ’سولہواں ساون‘ میں کام کیا۔ اس فلم میں ان کے ہیرو امول پالیکر تھے اور یہ فلم باکس آفس پر ناکام ہوئی۔

فلم ’صدمہ‘ کا ایک منظر — فوٹو: اسکرین گریب

5 سال کے بریک کے بعد کمل ہاسن کے ساتھ فلم ”صدمہ“ سے انٹری دی، یہ فلم کلاسک تو کہلائی لیکن باکس آفس پر فلم بری طرح ناکام ہوئی۔ اِسی سال یعنی 1983 میں فلم”ہمت والا“ ریلیز ہوئی اور بلاک بسٹر ثابت ہوئی ۔

اس فلم سے سری دیوی کا کیریئر بالی وڈ میں بہت تیزی سے اوپر گیا اور اس فلم میں ان کے ہیرو سینئر اداکار’جتیندر‘ تھے۔ رقص، انداز، گانے، اداکاری اور باکس آفس سب جگہ دونوں کی جوڑی ایسی جمی کہ دونوں نے تقریبا 18 فلموں میں ایک ساتھ اداکاری کی جس میں ’تحفہ‘، ’موالی‘، ’جسٹس چوہدری‘، ’آگ‘ اور ’شعلہ‘ جیسی فلمیں بھی شامل ہیں۔

سری دیوی اور جتیندر کی فلم کا ایک منظر — فوٹو: فلم ’لہریں‘

جتیندر کے بعد سری دیوی کی جوڑی سب سے زیادہ انیل کپور کے ساتھ پسند کی گئیں۔ سری دیوی نے انیل کپور کے ساتھ 14 فلموں میں کام کیا جن میں سے ’جانباز‘ اور ’کرما‘ جیسی سپر ہٹ فلموں سمیت تین فلموں میں وہ فیروز خان ، جیکی شیروف اور سنی دیول کے ساتھ ہیروئن آئیں یعنی ان فلموں میں انیل کپور تھے لیکن سری دیوی ہیروئن کسی اور کی بنیں۔

’مسٹر انڈیا‘ سری دیوی کی سب سے کامیاب فلم ہے، اس فلم کے بھی ہیرو انیل کپور تھے، اس فلم کے ہیرو یعنی ’مسٹر انڈیا‘ سے بھی مشہور فلم کے ولن ’موگیمبو‘ اور سری دیوی پر پکچرائز ہونے والے گانے ’ہوا ہوائی‘ اور ’کاٹے نہیں کٹتے یہ دن یہ رات‘ ہوئے تھے۔

فلم ’مسٹر انڈیا‘ کا سین فلماتے ہوئے — فوٹو: پنک ولا

’مسٹر انڈیا‘ کے بعد انیل کپور اور سری دیوی نے کلاسک ’لمحے‘، ’ہیر رانجھا‘، ’جدائی‘، ’لاڈلا‘ اور ’گرو دیو‘ سمیت تقریبا 11 فلموں میں ہیرو ہیروئن کے کردار نبھائے یہی انیل کپور بعد میں ان کے ’دیور‘ بنے کیونکہ سری دیوی نے مسٹر انڈیا کے پروڈیوسر اور انیل کپور کے بڑے بھائی ’بونی کپور‘ سے شادی کی۔

سری دیوی نے اپنے طویل کیریئر میں راجیش کھنہ کے ساتھ بھی ’مقصد‘، ’ماسٹر جی‘ اور ’نذرانہ‘ سمیت 4 فلمیں کی جب کہ راجیش کھنہ کیونکہ 80 کی دہائی میں اپنا اسٹار ڈم کھوچکے تھے اسی وجہ سے یہ چاروں فلمیں کچھ زیادہ پسند نہیں کی گئیں۔

سری دیوی ونود کھنہ کے ساتھ ’چاندنی‘ جیسی بلاک بسٹر سمیت دو فلموں میں نظر آئیں لیکن چاندنی میں مرکزی کردار رشی کپور کا تھا جو اس سے پہلے سری دیوی کی ’نگینہ‘ میں بھی ہیرو آچکے تھے۔

رشی کپور اور سری دیوی ’نگینہ‘ اور ’چاندنی‘ کے علاوہ دو اور فلموں میں ہیرو ہیروئن آئے لیکن وہ دونوں فلمیں ناکام ہوئیں۔

خان ہیروز کی تکون میں سے 2 سلمان خان اور شاہ رخ خان عمر میں چھوٹے ہونے کے باوجود سری دیوی کے ہیرو بنے۔ سلمان نے ’چندر مکھی‘ اور ’چاند کا ٹکڑا‘ میں کام کیا اور شاہ رخ خان فلم ’آرمی‘ میں ہیرو آئے لیکن اتفاق سے یہ تینوں فلمیں باکس آفس پر فیل ہوئیں۔

اکشے کمار کے ساتھ ’میری بیوی کا جواب نہیں‘ نامکمل ہونے کے باوجود ریلیز کی گئی اور بری طرح ناکام ہوئی۔

فلم ’خدا گواہ‘ کا ایک منظر — فوٹو: بشکریہ یوٹیوب

سری دیوی نے متھن، گوندا، شتروگھن، رجنی کانت، راکیش روشن، سنجے دت اور کنال گوسوامی کے ساتھ بھی کام کیا اور یہ دلچسپ اتفاق ہے کہ دیپک ملہوترا غالباََ واحد اداکار ہیں جن کے کیریئر کا آغاز سری دیوی کے بالمقابل شروع ہوا۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سری دیوی اپنے فلمی کیریئر میں پہلے سنی دیول کی ہیروئن بنیں اور بعد میں کچھ سالوں بعد انھوں نے سنی دیول کے پاپا دھرمیندر کی ہیروئن کا رول بھی قبول کیا۔

سری دیوی اپنے کیریئر کے شروع میں دھرمیندر کے ساتھ فلم ’جانی دوست‘ میں بھی نظر آئیں تھیں لیکن اُس فلم میں سری دیوی کے ہیرو جتیندر تھے۔ سری دیوی نے فلم ’دھرم ادھیکاری‘ میں عظیم اداکار دلیپ کمار کے ساتھ بھی کام کیا لیکن ظاہر ہے یہ کردار ہیرو ہیروئن کے نہیں تھے۔

80 کی دہائی میں امیتابھ بالی وڈ کے شہنشاہ تھے تو سری دیوی باکس آفس کی ملکہ ، دونوں نے ’انقلاب‘ اور ’آخری راستہ‘ میں کام کیا لیکن یہ دونوں فلمیں بھی بڑی ہٹ نہیں بن سکیں۔ 

90 کی دہائی میں فلم ’خدا گواہ‘ ریلیز ہوئی اس فلم میں سری دیوی کا کردار امیتابھ کے کردار سے بھی بڑا تھا اور اس فلم میں سری دیوی نے امیتابھ کی بیوی اور بیٹی کا ڈبل رول ادا کیا تھا، اسی فلم میں ایک سری دیوی کے کردار کا نام ’بے نظیر‘تھا جو اُس وقت کی پاکستان کی بے نظیر بھٹو سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا۔

سری دیوی اور شکتی کپور کی فلم ’چالباز‘ کا ایک منظر — فوٹو: بھارتی میڈیا

سری دیوی نے باکس آفس پر نمبر ون ہونے کے باوجود کبھی اپنی پرانے دوستوں کو نخرہ نہیں دکھایا یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ’جتیندر‘ اور ’جیہ پرادا‘ کے کیریئر کے مشکل وقت میں بھی ان دونوں کے ساتھ کام کیا۔

سری دیوی اور جیہ پرادا کی دوستی تو اتنی اچھی تھی کہ دونوں نے تقریبا 9 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا، یہ بھی قسمت کا ایک پہلو ہے کہ ان میں سے زیادہ تر فلموں میں کردار جیہ پرادا کا بڑا تھا لیکن کامیابی اور پسندیدگی سری دیوی کے کردار کو ملی۔

ایک اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ سری دیوی کے ساتھ سب سے زیادہ کام اداکار شکتی کپورنے کیا، دونوں تقریباً 22 فلموں میں ایک ساتھ کاسٹ ہوئے، ان فلموں میں زیادہ تر میں شکتی کپور ولن کے کردار میں کاسٹ کیے گئے لیکن کچھ فلموں میں ان کا کام مثبت اور کچھ میں مزاحیہ تھا۔

سری دیوی کی پرفارمنس کے لحاظ سے دس بڑی فلمیں نکالی جائیں تو ان میں ’لمحے‘ کا نام غالباََ سب سے اوپر آتا ہے۔ ’لمحے‘ کے بعد ’صدمہ‘، ’چاندنی‘، ’مسٹر انڈیا‘، ’چالباز‘، ’نگینہ‘، ’جدائی‘، ’خدا گواہ‘، ’تحفہ‘، ’انگلش ونگلش‘ اور ’مام‘ کے کردار بھی یاد گار ہیں۔

سری دیوی کو فلمی کیریئر میں بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ صرف دو بار فلم ’چالباز‘ اور ’لمحے‘ کیلئے دیا گیا، فلم ’چاندنی‘ کا کردار چالباز سے ہی ہارا تھا جبکہ ’نگینہ‘ اور ’مسٹر انڈیا‘ کے سال ایوارڈز نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ایک ساتھ ایک ہی اسپیشل ایوارڈ میں نمٹایا گیا۔

سری دیوی شوپر بونی کپور اور بیٹیوں کے ہمراہ — فوٹو: ہندوستان ٹائمز 

سری دیوی کی دونوں شادیاں تنازعات سے بھرپور تھیں، کہا جاتا ہے کہ متھن سے سری دیوی کی شادی ہوئی تھی اور تین سال دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہے لیکن بالی وڈ کے دیس کے قوائد کے حساب سے یہ شادی اس لیے نہیں مانی جاتی کیوں کہ متھن پہلے سے شادی شدہ تھے اور انھوں نے اپنی پہلی بیوی یوگیتا بالی سے طلاق نہیں لی تھی۔

یوگیتا بالی متھن سے پہلے کشور کمار کی بیوی تھیں لیکن یوگیتا نے کشور کمار کو چھوڑ کر متھن سے شادی کرلی تھی۔

سری دیوی نے دوسری شادی مشہور فلم پروڈیوسر بونی کپور سے کی، بونی کپور انیل کپور اور سنجے کپور کے سب سے بڑے بھائی اور ارجن کپور کے پاپا بھی ہیں۔

بونی کپور نے سری دیوی سے شادی کیلئے 1996 اپنی پہلی بیوی مونا کپور کو طلاق دی اور پھر سری دیوی سے شادی کرلی۔ 

یاد رہے مونا کپور کا بھی 2012میں انتقال ہوچکا ہے  جب کہ سری دیوی اور بونی کپور کی دو بیٹیاں ہیں بڑی جھانوی کپور اور چھوٹی کا نام خوشی کپور ہے ۔

جھانوی کی پہلی فلم’دھڑک‘ کی شوٹنگ جاری ہے وہ اس فلم میں شاہد کپور کے چھوٹے بھائی ایشان کے ساتھ بطور ہیروئن نظر آئیں گی۔ جھانوی اپنی ”مام“ سری دیوی کا عکس ہیں اور انہی کی طرح دکھتی ہیں۔

سری دیوی کی آخری فلم ’مام‘ کے منظر — فوٹو: یوٹیوب

سری دیوی کا اپنی آخری فلم ’مام‘ میں پاکستانی اداکار عدنان صدیقی اور سجل علی کے ساتھ ’بونڈ‘ سب نے دیکھا، فلم جب وہاں ریلیز ہوئی تو سری دیوی نے ایک بہت جذباتی اور سچا ویڈیو پیغام دیا۔

انھوں نے اس پیغام میں اپنی محبت سے سب کو رلا دیا اور وہ سجل کو بیٹی اور سجل انھیں ماں کہتی تھیں۔ اب سری دیوی کے انتقال پر سجل علی ،عدنان صدیقی،جاوید شیخ، ماہرہ خان، علی ظفر اور راحت فتح علی خان سمیت پاکستان کے مختلف اداکاروں نے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

سجل علی نے کہا کہ انھوں نے ایک بار پھر اپنی ماں کو کھودیا ہے ۔سری دیوی کے اچانک چلے جانے کی وجہ سے اس وقت ہم سب کے ذہنوں اور دلوں میں سری دیوی کیلئے فلم ”مام“ کا گانا گونج رہا ہے ’او سونا تیرے لیے دعاؤں کے جلتے دیے‘۔

سری دیوی پر پکچرائز ہونے والے چند سدابہار گانے

نینوں میں سپنا ،سپنوں میں سجنا (ہمت والا)

دِھن تارادِھن تارا (تحفہ)

نیلے نیلے امبر (کلاکار)

میں تیری دشمن ،دشمن تو میرا (نگینہ)

آج صبح جب میں جگی (آگ اور شعلہ)

گوری کا ساجن،ساجن کی گوری (آخری راستہ)

میں نے رب سے تجھے مانگ لیا (کرما)

ہر کسی کو نہیں ملتا یہاں پیار زندگی میں (جانباز)

کہتے ہیں مجھ کو ہوا ہوائی (مسٹر انڈیا)

کاٹے نہیں کٹتے (مسٹر انڈیا)

انگلی میں انگوٹھی،انگوٹھی میں نگینہ (رام اوتار)

نہ جانے کہاں سے آئی ہے (چالباز)

کبھی میں کہوں (لمحے)

مورنی باغاں میں (لمحے)

تو مجھے قبول (خدا گواہ)

پیار پیار کرتے کرتے ( جدائی)

تیرے میرے ہونٹوں پر (چاندنی)

میرے ہاتھوں میں نو نو چوڑیاں (چاندنی)

میں سسرال نہیں جاؤں گی (چاندنی)

مزید خبریں :