Time 19 مئی ، 2025
دلچسپ و عجیب

وہ ایک کام جو وقت گزرنے کی رفتار کو سست کر دیتا ہے

وہ ایک کام جو وقت گزرنے کی رفتار کو سست کر دیتا ہے
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

ویسے تو موجودہ عہد میں بیشتر افراد کو لگتا ہے کہ وقت بہت زیادہ تیزی سے گزر رہا ہے۔

ان کی جانب سے ایسا کہا جاتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے یا اس کے پَر لگ گئے ہیں۔

مگر ایک کام ایسا ہے جو آپ کے لیے وقت کی رفتار کو سست کر دیتا ہے۔

جی ہاں واقعی اگر آپ ورزش کرنا شروع کر دیں تو وقت کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا جس میں بتایا گیا کہ جب آپ جسمانی مشقت سے گزرتے ہیں تو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ وقت سست ہوگیا ہے۔

اس تحقیق میں 33 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو 4 ہزار میٹر تک سائیکل چلانے کی ہدایت کی گئی۔

اس دوران ان سے کئی بار کہا گیا کہ وہ تخمینہ لگائے کہ کب 30 سیکنڈ گزرے، ہر سائیکلسٹ سے سائیکل چلانے سے قبل ایک بار، سائیکل چلانے کے دوران 3 بار اور  سائیکل چلانے کے بعد ایک بار تخمینہ لگانے کے لیے کہا گیا۔

ان سے سائیکل چلانے کا ٹرائل 3 مختلف طریقوں سے مکمل کرایا گیا، ایک بار تنہا، ایک بار ایک 'گھوسٹ' حریف اور ایک بار مسابقتی مقابلے کے دوران۔

ہر بار سائیکل چلانے والے کبھی بھی یہ درست اندازہ نہیں لگا سکے کہ 30 سیکنڈ کتنے طویل ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اوسطاً ان افراد نے بہت جلد 30 سیکنڈ گزرنے کو رپورٹ کیا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے لیے وقت کی رفتار سست ہو گئی تھی۔

مزید حیران کن بات یہ تھی کہ تنہا سائیکل چلاتےہوئے  یا ریس کے دوران بھی ایسا ہوا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر طرح کی جسمانی مشقت سے وقت کی رفتار کے حوالے سے ہمارے احساسات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق اس کی وجہ تو معلوم نہیں مگر بظاہر جب ہم جسم پر دباؤ ڈالتے ہیں تو کافی تبدیلیاں آتی ہیں جیسے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے، توجہ تقسیم ہو جاتی ہے اور تھکاوٹ بڑھتی ہے، یہ تمام عناصر ممکنہ طور پر وقت گزرنے کے احساس پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

کچھ عرصے قبل امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ویسے ویسے ہمیں وقت تیزی سے گزرنے کا احساس ہونے لگتا ہے۔

تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے سے ہماری زندگی معمولات کے گرد گھومنے لگتی ہے اور ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں جو زندگی پر ڈرامائی اثرات مرتب کرسکیں۔

محققین نے بتایا کہ انسان وقت کو یادگار واقعات سے جانچتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ یادگار واقعات کی تعداد کم ہونے لگتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد ہزاروں بار کیے جانے والے کام کے مقابلے میں صرف ایک بار کیے جانے والے کام کو زیادہ یاد رکھتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بچپن میں ہم ہر وقت ہی کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں درمیانی عمر میں نئی چیزیں کرنے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جب آپ بہت خوش ہوں اور کسی من پسند سرگرمی کا حصہ بن جائیں تو ایسا محسوس ہو کہ وقت پر لگا کر گزر رہا ہے لیکن جب بیزار یا اداس ہوں تو وقت کاٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارا دماغ وقت گزرنے کے احساس کو مختلف رفتار سے پیش کرتا ہے اور اس کا انحصار ہماری مصروفیت یا بیزاری پر ہوتا ہے۔

مزید خبریں :