کھیل

پی ایس ایل میں ناقص امپائرنگ سے شائقین کرکٹ مایوس

امپائر آصف یعقوب پی ایس ایل تھری میں اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے — اسکرین گریب

پی ایس ایل تھری میں اب تک کانٹے دار مقابلے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں، چوکے چھکوں کی بارش بھی ہورہی ہے اور بولرز کی کارکردگی بھی بہترین رہی ہے تاہم ایک چیز ہے جس سے شائقین کرکٹ زیادہ خوش نہیں ہیں اور وہ ہے امپائرنگ۔

پاکستان سپر لیگ کے امپائرنگ پینل میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے احمد شہاب، راشد ریاض، آصف یعقوب، خالد محمود، شوزیب رضا اور علیم ڈار شامل ہیں جبکہ انگلینڈ کے ٹم روبنسن اور سری لنکا کے رینمور مارٹینیز شامل ہیں۔

سری لکنا کے روشن ماہانامہ اور پاکستان کے محمد انیس میچ ریفری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے اعداد و شمار کے مطابق احمد شہاب کو صرف 4 ون ڈے انٹرنیشنل اور 8 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کا تجربہ حاصل ہے، اس کے علاوہ راشد ریاض اور آصف یعقوب پاکستان کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ میں امپائرنگ کا ان کا کوئی خاص تجربہ نہیں۔

خالد محبوب خواتین کے ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کا تجربہ رکھتے ہیں البتہ وہ زیادہ تر پاکستان کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں ہی امپائرنگ کرتے ہیں البتہ شوزیب رضا پاکستان کے ایک تجربہ کار امپائر ہیں جو تقریباً 19 ون ڈے انٹرنیشنل میچز اور 27 کے قریب ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹم روبنسن نے اپنا امپائرنگ ڈیبیو 5 جون 2013 کو کیا تھا اور اب تک وہ 13 ون ڈے انٹرنیشنل اور 10 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کرچکے ہیں۔

سری لنکا سے تعلق رکھنے والے رینمور مارٹینیز بھی دیگر امپائرز کے مقابلے میں انٹرنیشنل میچز کا زیادہ تجربہ رکھتے ہیں وہ اب تک 8 ٹیسٹ میچز، 44 ون ڈے اور 22 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

پی ایس ایل کے امپائرنگ پینل میں سب سے زیادہ تجربہ کار امپائر علیم ڈار ہیں جو اب تک 117 ٹیسٹ میچز، 190 ون ڈے اور 42 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کرچکے ہیں، انہیں آئی سی سی کی جانب سے مسلسل بار 2009، 2010 اور 2011 میں بہترین امپائر کے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔

پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں احمد شہاب اور کی جانب سے پشاور زلمی کے بیٹسمین ڈوئن اسمتھ کو آؤٹ اور آصف سعید کی جانب سے احمد شہزاد کو ناٹ آؤٹ قرار دینے کے فیصلے پر شائقین کرکٹ نے زیادہ تنقید کی ہے۔

امپائر آصف یعقوب نے ایک اور متنازع فیصلہ دیا تھا جب انہوں نے پشاور زلمی کے فاسٹ بولر وہاب ریاض کی گیند پر کراچی کنگز کے روی بوپارہ کو ناٹ آؤٹ قرار دے دیا تھا۔

احمد شہزاد امپائر پر غصہ

پی ایس ایل تھری کا 20 واں میچ ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کے درمیان کھیلا گیا۔ جب ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر محمد عرفان کی گیند پر لاہور کے آغا سلمان وکٹ کیپر سنگاکارا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے تو انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے امپائر ٹم رابنسن نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دے دیا۔

فیلڈ پر کھڑے احمد شہزاد اس فیصلے پر حیران ہوئے اور وہ امپائر کی جانب غصے سے بڑھے جس کے بعد ملتان نے فیصلے کے خلاف ریویو لیا۔

ریویو میں تھرڈ امپائر نے آغا سلمان کو آؤٹ قرار دے دیا اور یوں ٹم رابنسن کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔

ایک میچ میں تین متنازع فیصلے

1-کیون پیٹرسن کا نو بال پر آؤٹ

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیٹسمین کیون پیٹرسن بھی پی ایس ایل میں ناقص امپائرنگ کا شکار ہوگئے۔

ملتان سلطانز کے خلاف اہم میچ میں پیٹرسن کریز پر زیادہ دیر نہ ٹہر سکے اور شعیب ملک کی گیند پر برا شاٹ مارکر آؤٹ ہوگئے۔ تاہم ری پلے میں دکھایا گیا کہ شعیب ملک نے نو بال کروائی تھی تاہم امپائر ٹم روبنسن اسے دیکھنے سے قاصر رہے۔










2- ویلی روسو کا متنازع کیچ

کوئٹہ اور ملتان کے درمیان ٹورنامنٹ کے 17 ویں میچ میں کوئٹہ کی نمائندگی کرنے والے جنوبی افریقی کرکٹر ویلی روسو کا کیچ ملتان کے سیف بدر نے لیا اور وہ پویلین لوٹنے لگے تھے تاہم تھرڈ امپائر نے فیصلہ دیا کہ کیچ لیتے ہوئے گیند زمین پر لگا تھا لہٰذا وہ ناٹ آؤٹ قرار پائے۔










3-سرفراز احمد کا متنازع کیچ

اسی میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد بھی متنازع کیچ کے بعد آؤٹ قرار دیے گئے۔

فیلڈ امپائر ٹم روبنسن نے سرفراز کو آؤٹ قرار دیا گیا تاہم ری پلے میں ایسا محسوس ہوا کہ گیند زمین پر لگنے کے بعد فیلڈر کے ہاتھ میں آیا لیکن تھرڈ امپائر نے سرفراز کو آؤٹ قرار دے دیا۔

اگر یہ کیچ درست تھا تو بلاشبہ پی ایس ایل کے بہترین کیچز میں سے ایک ہے۔

فخر زمان کا آؤٹ

لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ میں سری لنکن امپائر رینمور ماسٹینیز نے سمت پٹیل کی گیند پر فخر زمان کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ دیا تاہم فخر زمان اس فیصلے سے خوش نظر نہیں آہے لیکن پویلین لوٹنے کے علاوہ ان کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا کیوں کہ ایک گیند قبل ہی عمر اکمل نے ریویو لے لیا تھا جو غلط ثابت ہوا تھا۔

بعد ازاں ری پلے میں بھی دکھایا گیا کہ گیند لیگ اسٹمپ کی طرف تھا۔

پی ایس ایل میں ناقص امپائرنگ کا تذکرہ سینیئر اسپورٹس جرنلسٹ یحیٰ حسینی نے بھی اپنے پروگرام اسکور میں کیا تھا۔


شائقین کرکٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پی ایس ایل تھری میں ناقص امپائرنگ کی شکایات کی ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ پی ایس ایل میں امپائرنگ کا معیار بہت خراب ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ پی ایس ایل تھری میں اب تک جو چیز نمایاں طور پر سامنے آئی ہے وہ ناقص امپائرنگ ہے۔

ایک صارف نے ایک تیر سے دو شکار کیے اور لکھا کہ ’’ہر سال پی ایس ایل پہلے سے زیادہ بڑا اور بہتر ہورہا ہے لیکن جو چیز بہتر نہیں ہورہی وہ لاہور قلندرز کی پرفارمنس اور امپائرنگ کا معیار ہے‘‘۔

کرکٹ کے ایک دیوانے نے لکھا کہ پی ایس ایل میں امپائرنگ کا معیار اچھا نہیں جس پر اسے مایوسی ہوئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ دو سیزنز میں امپائرنگ کی خامیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تیسرے ایڈیشن میں فیصلوں پر نظر ثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کو شامل کیا ہے جو امپائرز کی جانب سے دیے جانے والے فیصلوں کے تناظر میں کافی مفید بھی ثابت ہورہا ہے۔

اب تک پی ایس ایل تھری میں کم و بیش18 فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے جن میں سے 6 فیصلوں کو ڈی آر ایس کی وجہ سے امپائرز کی جانب سے واپس لینا پڑا ہے۔

آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل پاکستانی امپائر علیم ڈار بھارت اور جنوبی افریقا کے درمیان ہونے والے کرکٹ سیریز میں فرائض کی انجام دہی کے لیے جنوبی افریقا میں موجود تھے اور انہوں نے ابتدائی میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام نہیں دیے تاہم اب وہ متحدہ عرب امارات پہنچ چکے ہیں اور امید ہے کہ ان کی آمد کے بعد پی ایس ایل میں امپائرنگ کا معیار بہتر ہوجائے گا۔

مزید خبریں :