زمین سے محبت کے اظہار کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ارتھ آور منایا گیا


زمین سے محبت کے اظہار کے لیے پاکستان کے ساتھ دنیا بھر میں بھی ارتھ آور منایا گیا۔ 

پاکستان سمیت 88 ممالک کے 4 ہزار شہر اور قصبے اس مہم میں حصہ لیا تھا تاکہ کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جا سکے۔

پاکستان میں ارتھ آور جوش و خروش سے منایا گیا، رات ساڑھے 8 بجے سے لے کر رات ساڑھے 9 بجے تک تمام اضافی فالتو لائٹس اور برقی آلات بند کردیئے گئے۔  

 رات کے ساڑھے آٹھ بجتے ہی آسٹریلیا کے ہاربر برج اور اوپرا ہائوس کی تمام غیر ضروری بتیاں بجھادی گئیں تھیں۔

لندن میں بکنگھم پیلس ، ٹاور برج اور دیگر اہم مقامات کی بھی غیر اہم روشنیاں گل کر کے گلوبل وارمنگ کا شعور اجاگر کیا گیا۔ 

اسی طرح پیرس کا آئفل ٹاور، جاپان کا ٹوکیو ٹاور، چین کے شہر بیجنگ کا اولمپک اسٹیڈیم، تائیوان کا تائی پے ٹاور، اور مصر میں اہرام کی غیر ضروری روشنیاں گل کر کے ارتھ آور منایا گیا ۔

ارتھ آور کو ورلڈ وائڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے 2007 میں متعارف کروایا گیا تھا، جس کے بعد اسے  ہر سال مارچ کے آخر میں ایک مخصوص دن پر منایا جاتا ہے۔

ہر سال دنیا بھر میں ارتھ آور کے دن رات ساڑھے 8 بجے سے لے کر رات ساڑھے 9 بجے تک تمام اضافی فالتو لائٹس اور برقی آلات بند کردیئے جاتے ہیں۔

نیوزی لینڈ میں اس دن کی مناسبت سے کینڈل لائٹ ڈنر کیا جاتا ہے اور لائٹس کے بجائے موم بتی اور دیئے جلائے جاتے ہیں۔

ارتھ آور کے موقع پر دنیا کی مشہور عمارتوں کی لائٹس بھی بند کردی جاتی ہیں جن میں ایفل ٹاور بھی شامل ہے۔ 

مزید خبریں :