11 اپریل ، 2018
اسلام آباد: نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے حوالے سے مشاورت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی ملاقات میں کئی نام زیرِ غور آئے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسری باضابطہ ملاقات تھی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر کو حکومتی جماعت اور اتحادیوں کی رائے سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر کو تجویز پیش کی کہ اس بار نگراں وزیراعظم کے تقرر کا معاملہ الیکشن کمیشن میں نہیں جانا چاہیے اور کسی ریٹائرڈ جج کو نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد نہیں کیا جانا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ اپوزیشن بھی نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے ٹیکنو کریٹ یا بیوروکریٹ کا نام تجویز کرے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا خورشید شاہ کو کہنا تھا کہ دیگر اپوزیشن جماعتیں نام تجویز نہ کریں تو بطور اپوزیشن لیڈر آپ اپنے نام دے دیں۔
وزیراعظم کا اپوزیشن لیڈر کو یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی اپوزیشن جماعت آپ کے تجویز کردہ ناموں پر اتفاق نہ کرے تو بھی اپنے نام دے دیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق اپوزیشن لیڈر اپنے نام وزیراعظم کو دے سکتا ہے۔
قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی نگراں وزیراعظم کے لیےاتفاق رائے پیدا کرنے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں رواں ماہ پیش کیے جانے والے نئے مالی سال کے بجٹ اور ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
خورشید شاہ کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات جاری ہے۔
اپوزیشن لیڈر، شاہ محمود قریشی کو وزیراعظم سے ملاقات پر اعتماد میں لیں گے۔
خورشید شاہ کے چیمبر میں ہونے والی اس ملاقات میں شیریں مزاری اور نوید قمر بھی شریک ہیں۔
واضح رہے کہ آئندہ ماہ 31 مئی کو موجودہ حکومت کی 5 سالہ مدت ختم ہونے جارہی ہے، جس کے بعد ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی جو جولائی یا اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے انتظامات دیکھے گی۔
آئین پاکستان کی رُو سے وزیراعظم، قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگراں وزیراعظم کا تقرر کرتے ہیں۔
مشاورت کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر 3،3 نام دیں گے، جن میں سے پھر ایک متفقہ امیدوار کو نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا۔