16 جولائی ، 2018
کراچی: متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت نے قرضے بڑھا دیے اس بات کو تسلیم کرتا ہوں مگر خیبرپختونخوا حکومت نے بھی ساڑھے3سو ارب کا قرضہ لاددیا۔
کراچی کے باغ جناح میں جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمےداری ہوتی ہے، حکمران جان ومال کا تحفظ نہیں دے سکے،کیا ان کو اقتدار پر مسلط رہنے کا حق ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پاکستان کے عوام کی عدالت لگی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی نے جو ناکام پالیسیوں کے مناظر دیکھے ہیں وہ کسی اور شہری نے نہیں دیکھے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی بینک اور آئی ایم ایف کےمقروض ہیں جبکہ قرضوں کی ادائیگی کانظام موجودنہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ایک حکمران نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے قرضےبڑھادیے، تسلیم کرتاہوں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایم ایم اے کی حکومت نے قرضہ 80 ارب روپے سے کم کردیا تھا جبکہ اس کی واپسی کی صلاحیت بھی صوبے نے خود پیدا کردی تھی۔
ایم ایم اے رہنما نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا میں حکومت نے ساڑھے3سو ارب کا قرضہ لاد دیا اور یہ دعوےتبدیلی کےکرتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے سود پر قرضے کی شرح ڈھائی فیصد بڑھا دی ہے، اگر سیاسی حکومت ہوتی تو لوگ آسمان سر پر اٹھا لیتے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اسٹیٹ بینک کے افتتاحی اجلاس میں جو تقریر کی وہ آج بھی ریکارڈ پرہے، انہوں نے تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت اسلامی بنیادوں پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت تباہ ہوگئی ہے جبکہ بھارت آبی جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے اور ہمارے دریاؤں پر ڈیم بنارہا ہے۔
اس سے قبل جلسے سے خطاب میں سینیئر نائب صدر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو امریکا کی طرف نہ دیکھتی ہو اور دیانتدار ہو۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن افراد کے درمیان نہیں نظریات اور کلچر کے درمیان ہے، ایسے مقابلے میں پیسہ خرچ کرنا جہاد کبیر ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ بدقسمتی سے سیاسی جماعتوں نے اسلامی نظام کی پاسداری نہیں کی، سیاست دانوں نے مِلک کو آئی ایم ایف کا مقروض بنادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کی نسلوں کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی حکومت آتی ہے تو وہ دفاع کے بعد سب سے زیادہ بجٹ تعلیم کودیں گے۔