نواز شریف کا میڈیکل بورڈ کی تجویز کے باوجود اسپتال منتقل ہونے سے انکار


راولپنڈی: سابق وزیراعظم نواز شریف کی ناساز طبیعت پر میڈیکل بورڈ نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہے تاہم انہوں نے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کردیا۔

اڈیالہ جیل میں گزشتہ رات نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان نے ان کا طبی معائنہ کیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تاہم سابق وزیراعظم جیل میں ہی درکار طبی سہولیات فراہم کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر اظہر کیانی نے نواز شریف کا جیل میں تین بار معائنہ کیا جس کے دوران ان کے بلڈ ٹیسٹ بھی کرائے گئے اور ڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کی تحریری سفارش کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ نے اعلیٰ حکام  سے ہدایت لے کر نواز شریف کو اسپتال منتقل نہیں کیا تاہم اب جیل انتظامیہ انہیں اسپتال منتقل کرنے کے لیے منانے کی کوشش کررہی ہے۔

جب کہ پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے بھی نواز شریف کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ اگر انہیں اسپتال منتقل نہ کیا گیا تو طبیعت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان کی جانب سے کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیادہ پسینے کی وجہ سے نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی ہے جب کہ گرمی اور کم نیند نے بھی ان کی صحت کو متاثر کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی کے باعث گردے فیل ہونے کا خدشہ ہے، اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ان کے دل کا مرض بڑھ سکتا ہے۔

میڈیکل رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ صورتحال کے پیش نظر نواز شریف کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا جائے۔

میڈیکل بورڈ تشکیل

ادھر آئی جی جیل خانہ جات کی درخواست پر بننے والے پمز اسپتال کے 5 رکنی میڈیکل بورڈ نے 2 گھنٹے سے زائد وقت تک نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم کو جیل میں ہی طبی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تاہم نواز شریف کی ٹیسٹ رپورٹس آنے پر علاج سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کا بورڈ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گیا۔

میڈیکل بورڈ کے انچارج ڈاکٹر اعجاز قدیر ہیں جب کہ ڈاکٹر شجیع صدیقی، ڈاکٹر نعیم ملک، ڈاکٹر سہیل تنویر اور ڈاکٹر مشہود بھی میڈیکل بورڈ کے ممبرز ہیں۔

یاد رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

دوسری جانب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے واپس لاہور پہنچے جہاں انہیں جہاز سے ہی نیب نے گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کیا۔

بعدازاں نواز شریف اور ان کی بیٹی کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا جہاں وہ اپنی سزا پوری کررہے ہیں۔

مزید خبریں :