Time 18 ستمبر ، 2018
پاکستان

پاناما ریفرنسز منتقلی کا معاملہ:غلط بیانی پر نیب کی سپریم کورٹ سےغیرمشروط معافی

 نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریفرنس منتقلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی 

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی منتقلی کے معاملے میں غلط بیانی پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نیب کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب  حیدر علی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ نیب ریفرنسز کی منتقلی کے خلاف معاملہ 11 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر تھا اور تفصیلی فیصلے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ انہوں نے تفصیلی فیصلہ نہ آنے کا بیان انچارج پراسیکیوٹر کے ساتھ مشاورت کی بنیاد پر دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہائیکورٹ 7 اگست کو تفصیلی فیصلہ لکھ چکی تھی اور نیب نے 18 اگست کو مقدمے کی مصدقہ نقول حاصل کرلی تھیں۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر حیدر علی نے عدالت عظمیٰ کے روبرو کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ سے بھی اپنی غلطی پر معافی مانگ چکے ہیں، جسے فراخ دلی سے قبول کیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی غیرمشروط معافی قبول کرنے کی استدعا کی۔

نیب ریفرنسز کی منتقلی کا معاملہ

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی کی درخواست پر 7 اگست کو فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ریفرنسز جج محمد بشیر سے لے کر احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنا چکے ہیں اور اِن دنوں یہ تینوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

تاہم نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریفرنس منتقلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، جس میں نوازشریف اور احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو فریق بنایا گیا تھا۔

نیب کی اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کو سزا کے بعد دونوں ریفرنس زیر التواء تھے، ریفرنسز منتقلی کا فیصلہ دیتے وقت ریفرنسز کے حقائق کا درست جائزہ نہیں کیا گیا، لہٰذا ہائیکورٹ کا دونوں ریفرنسز کی منتقلی کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔

اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ نیب ہائیکورٹ کے فیصلے سے متاثرہ فریق ہے، نواز شریف کے خلاف دیگر دو ریفرنس جج محمد بشیر کو سماعت کے لیے واپس بھیجے جائیں اور انہیں سماعت جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

مزید خبریں :