30 ستمبر ، 2018
کراچی: ڈیفنس خیابان شہباز کے سگنل پر کار میں سوار 4 لڑکوں نے پولیس اہلکار سے بدتمیزی کی اور اسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
پولیس کے مطابق ساحل تھانے کا اہلکار ڈیوٹی پر جا رہا تھا کہ کار میں سوار چار لڑکوں نے ڈیفنس خیابان شہباز کے سگنل پر اسے روکا، اس کے ساتھ بدتمیزی کی اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
قریب ہی موجود شخص نے 15 پر کال کر کے پولیس کو واقعے کی اطلاع دی اور جس پولیس موبائل وہاں پہنچی تو چاروں لڑکوں نے ان پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔
عینی شاہدین کے مطابق چاروں لڑکے نشے کی حالت میں لگ رہے تھے اور پولیس اہلکار کی کوئی غلطی نہیں تھی۔
پولیس نے واقعے میں ملوث دو لڑکوں کو گرفتار کر لیا جب کہ دو لڑکے فرار ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار شخصیات میں سے ایک اہم شخصیت کا بیٹا ہے اور پولیس پر اس کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔
پولیس نے چاروں لڑکوں کے خلاف مقامات درج کر کے فرار لڑکوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں بھی شروع کر دی ہیں اور گرفتار لڑکوں کا میڈیکل چیک اپ بھی کرایا جا رہا ہے۔
4 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
دوسری جانب پولیس اہلکار پر تشدد کا مقدمہ پولیس اہلکار بابر کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کرلیا گیا ہے جس میں 4 ملزمان روحیل، سندیپ، نکل تیکوانی اور پروسوتیکوانی کو نامزد کیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں کارسرکار میں مداخلت، ہاتھاپائی اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سندیب کمار اور روحیل حسن کو گرفتار کیا جاچکا ہے، دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم سندیپ کی گاڑی کسی منی ٹرک سے ٹکراگئی تھی جس پر سندیپ اور ٹرک ڈرائیور کے درمیان جھگڑا ہوا اور اہلکار نے انہیں چھڑانے کی کوشش کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سندیب اور اس کے ساتھیوں نے باوردی اہلکار پر لوہے کی راڈ سے تشدد کیا جب کہ ملزمان نے مددگار15 کی اطلاع پرآنے والے اہلکاروں سے بھی بدتمیزی کی۔