04 اکتوبر ، 2018
کراچی کے علاقے لیاری میں پولیس مقابلے کے دوران گینگ وار کا مطلوب ترین کردار غفار ذکری اپنے ساتھی چھوٹا زاہد سمیت مارا گیا۔
غفار ذکری کئی سال تک خوف کی علامت بنارہا، لیاری میں خوف کی علامت بنا رہنے والا غفار ذکری پچھلی دہائی کے آغاز میں جرم کی دنیا میں نمودار ہوا۔
ابتدا میں وہ گینگ وار کے مقتول اور اہم کردار ارشد عرف پپو کے ساتھ جرائم کی وارداتیں کرتارہا۔ پچھلی دہائی کے وسط میں ارشد پپو کے گرفتار ہونے کے بعد اس نے گینگ کی قیادت سنبھالی۔
2006 اور2007 میں غفار ذکری جرائم کی دنیا کا ایک خطرناک نام بن چکا تھا۔غفار ذکری فٹ بالر عیسیٰ جے کا بیٹاتھا۔07-2006 میں رحمان ڈکیت اور غفار ذکری کے گروہوں کے درمیان لیاری میں خطرناک جنگ چل رہی تھی جو کراچی آپریشن کے آغاز تک جاری رہی۔
کراچی آپریشن اور اس سے قبل لیاری عیدو لین، ذکری پاڑے کے علاوہ غفار ذکری نے اپنا بیس کیمپ حب کو بنایا۔ یہ وہیں سے اپنا گینگ آپریٹ کرتا رہا۔07-2006 میں سیاسی پشت پناہی کی بنیاد پر غفار ذکری ایک بہت مضبوط جرائم پیشہ کے طور پر سامنے آیا۔یہ وہ وقت تھا جب لیاری سے جہاں آباد تک وہ جرم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ تھا۔
اغوا برائے تاوان، بھتاخوری اور قتل کی لاتعداد وارداتیں اس نے اور اس کے کہنے پر اس کے کارندوں نے سرانجام دیں۔غفار ذکری کا آبائی تعلق تربت سے تھا اور وہ وہاں بھی بہت عرصے تک روپوش رہا۔
لیاری میں 2011 میں فٹ بال اسٹیڈیم میں عزیر بلوچ اور بابالاڈلہ پر کیے جانے والے دھماکے کے بعد سے گینگ وار مزید شدت اختیار کرگئی تھی۔غفار ذکری کا ایک بھائی فتح گزشتہ سال رینجرز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔گزشتہ دنوں لیاری میں رینجرز نے اس کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا جہاں مقابلے میں ایک رینجرز اہلکار شہید ہوگیا تھا۔
حساس ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی تاک میں تھے اور جمعرات کی صبح وہ چھوٹا زاہد کے ہمراہ مقابلے میں مارا گیا۔
غفار ذکری پر قتل، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، پولیس مقابلے اور گینگ وار سمیت سنگین نوعیت کے 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔حکومت نے غفارذکری کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کررکھی تھی۔