04 اکتوبر ، 2018
کراچی کے علاقے لیاری میں پولیس مقابلے کے دوران گینگ وار کا مطلوب ترین ملزم غفار ذکری، اپنے 3 سالہ بیٹے اور ساتھی چھوٹا زاہد سمیت مارا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں سب انسپیکٹر اور 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم کے مطابق لیاری کے علاقے علی محمد محلہ میں حساس اداروں کی نشاندہی پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سرچ آپریشن کیا، اس دوران ملزمان نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی اور دستی بم سے حملے بھی کیے۔
تاہم ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد لیاری گینگ وار کا مطلوب ترین ملزم غفار ذکری اور اس کا قریبی ساتھی چھوٹا زاہد مارا گیا، جبکہ پولیس نے ملزم کے دو مبینہ ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔
جاوید عالم کے مطابق مقابلے کے دوران ایک 3 سالہ بچہ بھی جاں بحق ہوا، جو غفار ذکری کا بیٹا تھا اور جسے اُس نے ڈھال بنا رکھا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک سب انسپیکٹر سمیت 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق زخمی سب انسپکٹر کی حالت تشویش ناک بتائی گئی، جنہیں پیٹ میں گولی لگی ہے جکہ ایک کانسٹیبل کو ٹانگ میں گولی لگی، تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزمان سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا، جس میں سب مشین گنز (ایس ایم جی)، دستی بم، آوان بم، درجنوں گولیاں اور کئی میگزینز شامل ہیں۔
غفار ذکری کے خلاف آپریشن میں 15 سے زائد پولیس موبائلوں نے حصہ لیا۔
واقعے کے بعد لیاری کے مختلف علاقوں میں پولیس نے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔
غفار ذکری کو 6 گولیاں لگیں
میڈیکولیگل رپورٹ کے مطابق پولیس سے مقابلے کے دوران ہلاک ہونے والے غفار ذکری کو بازو، سینے، پیٹ اور ٹانگ پر 6 گولیاں لگیں، جو تمام بڑے ہتھیار کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غفار ذکری کے ساتھی زاہد کے سر پر ایک گولی لگی جبکہ جاں بحق ہونے والے بچے کو 2 گولیاں لگی۔
غفار ذکری کون تھا؟
غفار ذکری اور اس کا ساتھی چھوٹا زاہد لیاری گینگ وار کے مطلوب ترین ملزمان تھے۔
غفار ذکری کے خلاف قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان اور بھتہ وصولی کی کئی وارداتوں کے سلسلے میں لیاری، اولڈ سٹی ایریا، ماڑی پور اور بلدیہ کے مختلف تھانوں میں سنگین نوعیت کے متعدد مقدمات درج ہیں۔
غفار ذکری 2002 میں گینگ وار کا حصہ بنا اور 2010 میں عزیر بلوچ گروپ سے اختلافات ہونے پر اُس نے اپنا گروپ بنا لیا۔
ذکری گروپ مخالف گروپ پر دستی بم حملے بھی کرتا تھا۔
لیاری گینگ وار کی تاریخ میں رحمان ڈکیت، عزیر بلوچ، ارشد پپو اور بابا لاڈلا کے بعد غفار ذکری اہم کردار تھا، جو کراچی آپریشن کے بعد روپوش ہوگیا تھا۔
غفار ذکری کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر تھی۔