20 جنوری ، 2019
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران ساہیوال واقعے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور متعلقہ ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ساہیوال واقعے کے بارے میں اب تک ہونے والی پیش رفت اور مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ اعلیٰ حکام نے وزیراعلیٰ کو واقعے کے بارے میں رپورٹ بھی پیش کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی ہے اور واقعے کا مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے، جو بھی ذمہ دار ہوا اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، انصاف کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے اور انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور واقعے کی تحقیقات کی خود نگرانی کرنے کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو آج سیالکوٹ ائیر پورٹ پر بارسلونا پرواز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنا تھا تاہم امن و امان سے متعلق اہم اجلاس کے باعث ان کا دورہ سیالکوٹ منسوخ کردیا گیا ہے۔
ساہیوال میں افسوسناک واقعہ کیسے پیش آیا؟
ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد کی ہلاکت معمہ بن گئی ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق 'ہفتے کی دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹر سائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے'۔
لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 13 برس کے لگ بھگ تھیں، گاڑی میں کپڑوں سے بھرے تین بیگ بھی موجود تھے، جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے فائرنگ کے واقعے کے بعد زندہ بچ جانے والے بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے پہلے سی ٹی ڈی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا ہے تاہم بعد میں ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔