20 جنوری ، 2019
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے اپنے سیاسی مفادات کیلئے پولیس کو "غنڈہ فورس" میں بدل دیا۔
گزشتہ روز ہونے والے ساہیوال واقعے پر ملکی سیاسی قیادت نے ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے اپنے سیاسی مفادات کیلئے پولیس کو "غنڈہ فورس" میں بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے پولیس کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرکے غلط راستے پر لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال میں پولیس کے ہاتھوں خواتین سمیت 4بےگناہ شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، پولیس کا ریکارڈ ہےکہ جب اسے حکمرانوں کی شہہ ملتی ہے تو وہ بےلگام ہوجاتی ہے، آج ساہیوال میں حادثہ اسی وجہ سے ہوا۔
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ساہیوال کا واقعہ دن دیہاڑے ہوا اور سرعام لوگوں کو قتل کیا گیا جو بھی اس جرم میں شریک ہیں ان کو سزا دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب اور جہاں سی ٹی ڈی چاہے کارروائی کرے، ایسا نظام نہیں چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 6 بار اپنا مؤقف بدلا، وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ قوم کے سامنے جھوٹ نہیں بولوں گا لیکن حکومت ساری رات جھوٹ بولتی رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار اور عمران خان ان بچوں کو اپنے بچے سمجھ کر ایکشن لیں، ایف آئی آر بھی نامعلوم لوگوں کیخلاف کاٹی گئی لہٰذا حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ماورائے عدالت جتنے قتل ہوئے ان کا احتساب کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہيں آتی، غیر سنجیدگی عروج پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک حقائق کا تعین نہیں ہوسکا، افسوس ناک واقعے کے بعد حکومتی نمائندے بیانات بدلتے رہے اور خون میں لت پت ماں کو کبھی اغوا کار کہا گيا تو کبھی دہشت گرد۔
حمزہ شہباز نے مطالبہ کیا کہ بہری حکومت ساہیوال کی بربریت کے ذمہ داروں کو سرعام پھانسی دے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی نے مشکوک مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 انسانی زندگیاں چھین لیں، مرنے والوں کو داعش کا دہشت گرد قرار دیا گیا۔
پولیس اہل کاروں نے پہلے گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں ماریں، گاڑی بیرئیر سے ٹکرائی تو ونڈ اسکرین اور پچھلے دروازے سے فائرنگ کرکے کار سواروں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔
ساہیوال واقعے کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں اور نہ اور کسی قسم کی مزاحمت کی جب کہ عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ گاڑی سے کپڑوں کے بیگ ملے۔