02 مارچ ، 2019
جیو نیوز کے خدشات درست ثابت ہوئے کہ میڈیکل کی طالبہ نمرہ پولیس اہلکاروں کی گولی کا نشانہ بنی۔
ناتھ کراچی انڈہ موڑ کے قریب مبینہ مقابلے کی تحقیقات کرنے والی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ پر دستخط کر دئیے ہیں تاہم تاحال رپورٹ منظر عام پر نہ آ سکی۔
ابتداء میں پولیس کی جانب سے منظر عام پر لایا گیا مبینہ عینی شاہد کا بیان بھی جھوٹا قرار دے دیا گیا، ہلاک ملزم اور گرفتار زخمی ملزمان کا کرمنل ریکارڈ پولیس نے حاصل کر لیا، دونوں کا کرمنل ریکارڈ موجود ہے اور دونوں ماضی میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
گرفتار زخمی ملزم نے تحقیقاتی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کرا دیا جس سے پولیس بیان کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
ملزم نے کہا کہ ہم نے رکشے میں سوار لڑکی کو نہ دیکھا نہ لوٹا، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق نمرہ رکشے میں سوار تھی، پولیس اہلکاروں نے بھی انہیں نہیں دیکھا۔
رکشہ ڈرائیور کا بیان بھی تحقیقاتی کمیٹی نے لے لیا، مبینہ مقابلے کے وقت رکشے والے نے رکشہ بھگا دیا تھا۔
ڈرائیور کا بیان ہے کہ فائرنگ ہوئی تو رکشہ بھگا دیا، آگے جاکر دیکھا تو لڑکی رکشے میں گری ہوئی تھی، فون پر ایمبولینس کو کال کی اور لڑکی کو اسپتال بھجوایا۔
رپورٹ کے مطابق موٹرسائیکل پولیس اہلکاروں نے نارتھ ناظم آباد بلاک جے سے دونوں ملزمان کا تعاقب کیا، ڈگری کالج انڈہ موڑ کے قریب ملزمان اور پولیس میں مقابلہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق جن اہلکاروں نے فائرنگ کی ان کو کیا سزا دی جائے یہ فیصلہ نہ ہوسکا۔