سرکاری اداروں کے نقصانات 44 سے بڑھ کر 191 ارب روپے ہوگئے

فائل فوٹو

اسلام آباد: ایک خطرناک پیش رفت کے تحت پاکستان کے سرکاری ملکیت میں اداروں کے نقصانات 17-2016ء میں بڑھ کر 191 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئے جب کہ یہی نقصانات 16-2015ء میں محض 44 ارب 70 کروڑ روپے کے تھے۔

15-2014ء تک ریاست کی ملکیت میں یہ ادارے 52 ارب روپے منافع میں چل رہے تھے۔ اس طرح ایک سال میں خسارہ 330 فیصد رہا۔ 

وزارت خزانہ کی تیار اور جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھاری خسارے میں جانے والے دس بڑے اداروں میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) 133 ارب 48 کروڑ 80 لاکھ روپے کے ساتھ خسارے میں سرفہرست ہے۔

پاکستان ریلوے کے نقصانات 40 ارب 70 کروڑ، پی آئی اے کے 39 ارب 50 کروڑ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے 37 ارب 30 کروڑ، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 27 ارب 30 کروڑ، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 19 ارب 37 کروڑ، سندھ انجینئرنگ کے 19 ارب 30 کروڑ، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 18 ارب 70 کروڑ، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی کے 17 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ، پاکستان اسٹیل کے نقصانات 14 ارب 85 کروڑ 20 لاکھ رہے۔ 

سرفہرست منافع بخش اداروں میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او اور دیگر شامل ہیں۔

351 صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ میں 17-2016ء تک ریاست کی ملکیت اداروں کی تعداد 197 سے بڑھ کر 204 ہوگئی۔ توانائی کے شعبے میں اداروں کی تعداد 41 ہے جب کہ شعبہ جاتی درجہ بندی میں ادارے 46 ہیں۔ 

انسانی وسائل کے اعتبار سے 16-2015ء میں ملازمین کی تعداد 424014 سے گھٹ کر 2016-17ء میں 422962 رہ گئی۔ 73 فیصد ملازمین اسٹاف کیڈر اور 15 فیصد افسران کے شمار میں آتے ہیں۔ 

ریاست کے انتظام میں اداروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 14.5 ٹریلین سے بڑھ کر 17.1 ٹریلین روپے ہوگئی۔ اضافےکا تناسب 20 فیصد رہا۔ پالیسی ساز سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت سے آگاہ ہیں۔ سب سے بڑا خسارہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں پی آئی اے، ریلویز اور این ایچ اے کو ہوا۔ 

تاہم رپورٹ کے مطابق حکومت نے اصلاحات کے عمل کی رفتار پہلے ہی تیز کردی ہے جن میں پی آئی اے اور ریلویز سرفہرست ہیں۔  

مزید خبریں :