قصورمیں بچوں سے زیادتی اور قتل: زیر حراست ملزم کون ہے؟


قصور کی تحصیل چونیاں میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کے الزام میں حراست میں لیے گئے ملزم شہزاد کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔

قصور کی تحصیل چونیاں کے رہائشی محمد رضوان نے 22 ستمبر کو تھانہ چونیاں میں مقدمہ درج کروایا کہ اس کا خالہ زاد بھائی شہزاد ولد محمد حسین جو کہ اس کا بہنوئی بھی ہے اچانک غائب ہوگیا ہے اور اس کا موبائل بھی بند جارہا ہے۔

 پولیس نے جیو فینسنگ کے ذریعے موبائل نمبر ٹریک کیا اور اس کی لوکیشن رحیم یار خان کے علاقہ کوٹ امین آباد میں ظاہر ہوئی، پولیس ذرائع کے مطابق اس دوران زیادتی کے بعد قتل ہونے والے فیضان کیس میں جائے وقوع پر بھی ملزم شہزاد کی لوکیشن ظاہر ہوئی جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو رحیم یار خان سے گرفتارکرلیا۔

ذرائع کے مطابق زیرحراست ملزم جسے مقدمہ میں مغوی ظاہر کیا گیا ہے  کی کافی کڑیاں مقتول بچوں کے قتل سے مل رہی ہیں، لیکن ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت کا کہنا ہے کہ جب تک ڈی این اے رزلٹ موصول نہیں ہوتا کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا ۔

واضح رہے کہ  قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران چار بچوں کو اغوا کیا جاچکا ہے جن میں سے تین بچوں فیضان، علی حسنین اور سلمان کی لاشیں جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ 12 سالہ عمران اب بھی لاپتا ہے۔

واقعے کے بعد چونیاں شہر میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تھانے پر حملہ کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں کے اغواء، زیادتی اور پھر قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دی تھی۔

 جے آئی ٹی میں ایس پی انویسٹی گیشن قصور،ایس پی انویسٹی گیشن آئی جی آفس اور سی ٹی ڈی اور آئی بی کا ایک ایک نمایندہ بھی شامل ہے۔وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈی ایس پی چونیاں اور ایس ایچ او کو بھی معطل کیاجاچکا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ننھے پھولوں کو مسلنے والے درندے عبرت ناک سزا کے حق دار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ملزمان کی نشاندہی کرنے والے کیلئے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کررکھا ہے۔

 پنجاب فارنزک لیب کی ٹیم نےچونیاں پہنچ کر ووٹر لسٹوں اور مردم شماری کے مطابق مشکوک افراد کے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کئے ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہں۔

چونیاں واقعے پر سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے  اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  کہ مدینہ کی ریاست کو چلانے کا وقت آپہنچا ہے۔شاہد آفریدی نے عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جاتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ہمیں بھی یہی کرنا ہوگا۔

 واقعے پر وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کرکے بتایا تھاکہ  ڈی پی او قصور کو ہٹایا جارہا ہے جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن قصور خود کو قانون کے حوالے کرچکے ہیں اور چارج شیٹ کے بعد ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا  کہ قصور واقعے پر سب کا احتساب ہوگا جنہوں نے عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام نہیں کیا، ان سے باز پرس کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال قصور میں ہی کم سن بچی زینب کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیا گیا تھا، واقعے کے خلاف شہر بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے بھی واقعے کا نوٹس لیا گیا، پولیس نے زینب کے قتل کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد مجرم کو پھانسی دے دی گئی۔

مزید خبریں :