08 نومبر ، 2019
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج آٹھواں روز ہے اور دھرنے کے شرکاء سرد موسم کے باوجود ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔
اپنے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی بہن کی منی لانڈرنگ چھپائی اور یہ سیاستدانوں سے کہتے ہیں کہ انہیں این آر او نہیں دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اس اسٹیج پر مجھے یہ کہنے کا حق پہنچتا ہے کہ اب ہم اس حکومت اور وزیراعظم کو این آر او نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کی ہمشیرہ نے 60 ارب روپے دبئی کے بینکوں میں کیسے رکھے؟ وہ کون سی قوت ہے کہ جس نے دھاندلی کے ذریعے اس کو کرسی تک پہنچایا‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ’افواج پاکستان کے ترجمان کے اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ فوج غیرجانبدار ہے‘۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ کہ میں ترجمان پاک فوج کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے قوم کو تسلی دی ہے کہ فوج غیر جانبدار ادارہ ہے اور وہ غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے، اللہ انہیں استقامت نصیب فرمائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت کا طیارہ ہمارے جوانوں نے گرایا اور ان کے پائلٹ کو پکڑا تو ہمارے کارکنوں نے پورے ملک میں افواج پاکستان کو شاباش پیش کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گلہ اپنوں سے ہوتا ہے پرایوں سے نہیں، گلہ شکوہ اپنائیت کی علامت ہوتی ہے دشمنی کی نہیں، ہم قومی اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، آپ نے کہہ دیا ہم غیر جانبدار ہیں، ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔
’پوری قوم دھاندلی کی گواہ ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ قوم سے جھوٹ نہ بولا جائے، الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے قومی کمیشن بنانے کی بات کی جاتی ہے، تحقیقات اس وقت ہوتی ہیں جب گواہ موجود نہ ہو، یہاں تو پوری قوم دھاندلی کی گواہ ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ساری دنیا کو چور کہنے والی پارٹی کے غیرملکی فنڈنگ کا کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں کیوں لٹک رہا ہے؟ جب کہ پی ٹی آئی کے لوگ ہی یہ مقدمہ لے کر گئے ہیں۔ 5 سال تک اس کیس کو مؤخر کرنے کے لیے تحریک انصاف نے عدالتوں میں 60 درخواستیں دائر کیں جو کہ تمام کی تمام مسترد کردی گئیں اس کے باوجود الیکشن کمیشن آج تک اس کا فیصلہ نہیں کرسکا۔ جب پوری پارٹی چور ہے تو اسے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کیوں تاخیری حربے کیے جارہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ کون سی قوت ہے جس نے دھاندلی کے ذریعے ان کو اقتدار تک پہنچایا؟ وہ کون سی لابی ہے جس نے پاکستان کے نوجوان اور ہماری ماؤں بہنوں کو گمراہ کیا اور اس نااہل سے قوم کو امیدیں بندھوائیں؟
’ہمیں اپنی امانت واپس چاہیے، ووٹ قوم کی امانت ہے‘
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی امانت واپس چاہیے، ووٹ قوم کی امانت ہے، اس اجتماع کو حقارت سے نہ دیکھا جائے، ہم وہ لوگ ہیں جب ساری دنیا مذہبی طبقے کو اشتعال دلا رہی تھی تو ہم نے اس کے کاندھے سے اسلحہ اتار کر ووٹ کی پرچی پکڑائی، ہم نے شدت کے راستے کے بجائے انہیں اعتدال اور آئین کا راستہ دکھایا۔
’بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، استعفیٰ ساتھ لے کر آؤ‘
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں، بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، آؤ تواستعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کرکےآؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس استعفے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، اب آپ بند گلی میں ہو، یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ بند گلی میں سانس لینا ہے یا باہر آنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اداوں سے برادرانہ کہتے ہیں کہ انہیں بھی اپنی قوم سمجھو، جن کے منہ میں دودھ کے گھونٹ ہیں وہ آپ کے ساتھ نہیں چلیں گے وہ اس ملک کی خدمت نہیں کرسکتے۔
’ریجیکٹڈ وزیراعظم کی ہمشیرہ کے پاس دبئی میں اربوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آیا‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ریجیکٹڈ وزیراعظم کی ہمشیرہ کے پاس دبئی میں اربوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آیا جسے آپ نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے این آر او دیا، آپ سب کو کہتے ہیں کہ میں انہیں این آر او نہیں دوں گا لیکن ہم آپ سے کہتے ہیں کہ اب آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
آزادی مارچ کا پہلا روز آزادی مارچ کا دوسرا روز آزادی مارچ کا تیسرا روز
آزادی مارچ کا چوتھا روز آزادی کا پانچواں روز آزادی مارچ کا چھٹا روز
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہم نے ساری زندگی دیکھا ہے کہ خوف کا مفروضہ قائم کرکے قوم کو بلیک میل کیا گیا، ہمارے کارکنوں نے مارچ کے آغاز سے اب تک جس نظم وضبط کا مظاہرہ کیا ہے اسے دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں سراہا جارہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پرامن احتجاج کے لیے پورے ملک سے پولیس اور کنٹینرز منگواکر کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ کیے جارہے ہیں اس کا حساب لیا جانا چاہیے۔
حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کرنے والے پرویز الٰہی نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم انتخابی دھاندلی کے الزامات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن راضی نہیں۔ مزید پڑھیں۔۔۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اکرم درانی کی رہائش گاہ پر شروع ہوا جس میں قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت اور دھرنے کے آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے کہا کہ دو دن بعد آزادی مارچ نیا رخ اختیار کرے گا، تین تجاویز پر غور کررہے ہیں، سارے پتے نہیں دکھائیں گے، جو فیصلہ بھی ہوگا رہبر کمیٹی ہی کرےگی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نےکارکنوں کےحوصلے کوسراہا، تمام جماعتوں نےاتفاق کیا کہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے، کارکنان کیلئے ٹینٹ اور کھانے پینےکا بندوبست کیا جارہا ہے۔
اکرام درانی نے مزید کہا کہ ’آزادی مارچ 2 دن بعد نیا رخ اختیار کرے گا، ہم 3 تجاویز پر غور کررہے ہیں، کارکنان پرعزم ہیں، وہ ایک ماہ بھی رہنےکو تیار ہیں، کچھ پتے اپنے پاس بھی رکھیں گے، سارے پتے نہیں دکھائیں گے۔
کنوینر رہبر کمیٹی نے مزید کہا کہ رہبرکمیٹی کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، کمیٹی ابھی تک وزیراعظم کےاستعفے پر ڈٹی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے تمام ارکان اسمبلی کوتسلی دی ہے کہ دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے گا، آپ لوگ فکر مند نہ ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے تمام ارکان اسمبلی کو ایوان میں حاضر رہنے کی بھی ہدایت کی۔مزید پڑھیں۔۔۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی صرف بات کررہے ہیں ، فیصلہ انہوں نے نہیں کمیٹی نے کرنا ہے۔
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ہمارے ممبران کا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور دیگر افراد کے ساتھ رابطہ ہے، اپوزیشن جب چاہے تحریک عدم اعتماد لے آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاہم ڈیڈ لاک وزیراعظم کے استعفے اور جلدی الیکشن پر ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کا مکمل اختیار دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی پرویز الٰہی کو ’کچھ لو کچھ دو‘ کی بنیاد پر اپوزیشن سے مذاکرات کا اختیار دیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان اور پرویز الہی کے درمیان گزشتہ رات ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی گئی تھی تاہم چوہدری پرویز الٰہی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔
یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان 48 گھنٹوں میں یہ چوتھی ملاقات ہے۔
جے یو آئی کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک انصاف والوں سے قربت نہیں، اس وقت چوہدری برادران ہی مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں، چوہدری برادران قوم کو بحران سے نکالتے ہیں تو یہ ان کا قوم پر بہت بڑا احسان ہو گا۔
مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہم نے تمام راستے کھلے رکھنے ہیں، ایک آپشن ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ سے مستعفی ہو جائیں تو نئے انتخابات ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا آپشن ہے کہ احتجاج ملک بھر میں پھیلا دیا جائے اور لاک ڈاؤن کر دیا جائے، شاہراہیں بند ہوں گی، کاروبار ٹھپ ہو گا تو حکمران مجبور ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا اس طرح بھی ہو سکتا ہے کہ ہفتے میں دو تین دن لاک ڈاؤن کیا جائے اور تین دن حالات معمول پر رکھے جائیں اور یہ بھی تجویز ہے کہ ڈی چوک چلے جائیں۔
اسلام آباد میں سرد موسم کے باعث دھرنے کے شرکاء کو درپیش مشکلات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہم نکلے ہی کفن باندھ کر ہیں، بارش، برفباری اور گرمی انقلابی لوگوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا ہے۔ مزید پڑھیں
گزشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کارکنوں نے استقامت سے رات اور دن بھر ٹھنڈے موسم کو برداشت کیا، یہ اللہ کی طرف سے امتحان، دنیا اور حکمرانوں کے لیے پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں یا عیاشی کے لیے نہیں، یہ اجتماع مؤقف کے ساتھ کھڑے افراد کا ہے۔
انہوں نے سیرت کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12 ربیع الاول کو آزادی مارچ کو سیرت طیبہ ﷺکانفرنس میں تبدیل کریں گے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان مالیاتی بحران سے گزر رہا ہے اور مزید بحران کی طرف جا رہے ہیں، اگلا بجٹ بھی اِن نااہلوں نے پیش کیا تو خدانخواستہ پاکستان بیٹھ جائے گا، ہم ملک کو بچاناچاہتے ہیں اور ملک کو بچانے آئے ہیں لہٰذا ملک بچانا ہے تو حکمرانوں کو مزید دن نہیں دے سکتے، جتنے دن دیں گے تو پاکستان اس حساب سے گرتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں عدل وانصاف نہیں، حکمرانوں کے احتساب کیلئے نیب بے بس ہے۔