25 نومبر ، 2019
پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے انتخابات کل لاہور میں ہورہے ہیں جس میں حیریت انگیز طور پر صدر، سینئر نائب صدر اور سیکرٹری جیسے اہم عہدے سمیت 25 عہدوں پر کوئی مقابلہ نہیں ہوگا۔
پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی مجموعی طور پر 30 نشستیں ہیں جن میں سے 25 افراد بلا مقابلہ ہی منتخب ہوگئے ہیں۔ صرف خواتین اراکان کی پانچ نشستوں کیلئے چھ خواتین ممبران کے درمیان مقابلہ ہوگا اور ووٹنگ ہوگی۔
پاکستان اسپورٹس بوڑد کے سابق ڈی جی بریگیڈیئر ریٹائرڈ عارف صدیقی نے ان الیکشن کو ایک سلیکشن قرار دیا ہے۔
جیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عارف حسن 15 سال سے اس عہدے پر قابض ہیں اور کھیلوں کی فیڈریشنز کے ساتھ مل کر ایسا سسٹم بنادیا ہے کہ اگر پی او اے کے الیکشن میں عمران خان بھی کھڑے ہوں تو وہ ہار جائیں گے۔
عارف صدیقی کا کہنا ہے کہ عارف حسن کے دور میں کھیلوں کا معیار اور کارکردگی خراب ہوئی ہے، جنرل ریٹائِرڈ عارف حسن پانچویں بار صدرات کا عہدہ سنبھالیں گے، وہ پہلی بار 2004 میں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
عارف حسن کے 15 سالہ دور میں کھیلوں کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو ان کے دور میں پاکستان نے چار اولمپکس گیمز میں شرکت کی، 2004 کے ایتھنز اولمپکس، 2008 کے بیجنگ اولمپکس، 2012 کے لندن اولمپکس اور 2016 میں برازیل میں ہونے والے ریو اولمپکس میں پاکستانی دستوں نے شرکت کی لیکن بدقسمتی سے کوئی میڈل ہاتھ نہ لگا۔
اب 2020 میں ہونے والے ٹوکیو اولمپکس میں بھی پاکستانی دستہ ان کی نگرانی میں جاپان جائے گا، عارف حسن کے دور میں پاکستان نے چار ایشین گیمز میں شرکت کی جس میں 4 گولڈ میڈل سمیت 22 میڈل پاکستان کو ملے، کامن ویلتھ گیمز میں بھی پاکستان کو 4 گولڈ میڈل سمیت 19 میڈل ملے،اسلامک گیمز میں میڈل کی تعداد 16رہی جبکہ ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان نے 4 ایونٹس میں 513 میڈل جیتے جس میں گولڈ میڈل کی تعداد 112 ہے۔
ریکارڈ کے مطابق ان تمام گیمز میں پاکستانی دستے کی کارکردگی کا معیار بجائے اوپر جانے کے نیچے آیا ہے، ساؤتھ ایشین گیمز کی مثال سامنے ہے، 2004 کے ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان نے 38 گولڈ میڈل جیتے تھے، اسی طرح 2006 میں 46 گولڈ، 2010 کے گیمز میں 16 گولڈ میڈل جیتے تھے لیکن 2016 میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان صرف 12 گولڈ میڈل جیت سکا۔
یوں جنرل عارف حسن کا پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن میں عہدہ تو طویل ہوتا رہا لیکن کھیل کے میدانوں میں پاکستان کی کارکردگی کا گراف گرتا رہا۔