06 دسمبر ، 2019
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری 4 روزہ بارہویں عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن پہلے اجلاس میں ’شعروسخن کا عصری تناظر‘ کے موضوع پر اہل علم و دانش نے مختلف عنوانات پر اپنے اپنے مقالے پیش کیے۔
دوسرے روز اجلاس کی صدارت معروف ادباء و شعراء امجد اسلام امجد، افتخار عارف، کشور ناہید، امداد حسینی، عذرا عباس، منظر ایوبی اور افضال احمد سید نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے۔
یاسمین حمید نے ’جدید نظم میں طرزِ احساس کی تبدیلیاں‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جدیدیت کا لفظ نظم اور غزل کے لیے بارہا استعمال ہوا ہے اور یہ وہ وقت تھا جب 1939ء کے جدیدیت پسند حلقے نے اسے استعمال کیا۔ اُردو میں آزاد نظم کی پہلی اشاعت 1932ء میں ہوئی، نظم کے اظہار میں پھیلاؤ ہے، نظمیں عموماً ایک جگہ پر جامد اور ساکت رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پسند کا راستہ بھی اجتماعی فکرو عمل کا راستہ تھا، طرزِ احساس ایک ردِ عمل ہے، انسان کی زندگی اور خود انسان جتنا سادہ ہوگا یہ ردِعمل بھی اُتنا ہی سادہ ہوگا۔
دوسرے روز کے اختتام پر اردوب ادب اور صحافت کے زوال پر بھی سیشن سمیت سرائیکی ادب اور محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا۔