پاکستان
Time 12 دسمبر ، 2019

شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کیخلاف ایل این جی ریفرنس سماعت کیلئے منظور

10 ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے بعد دوبارہ احتساب عدالت میں دائر کر دیا گیا، جج محمد اعظم خان سماعت کریں گے— فوٹو: فائل

قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی ریفرنس دوبارہ احتساب عدالت میں دائر کردیا، عدالت نے ایل این جی ریفرنس باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلیا، ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 10 ملزمان نامزد ہیں۔

ن لیگ کے دور حکومت میں وزیراعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے بعد دوبارہ احتساب عدالت میں دائر کر دیا گیا جس پر احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان سماعت کریں گے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد میں ایل این جی ریفرنس دوبارہ جمع کرایا گیا ہے جس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 10 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے اختیارات کاغلط استعمال کیا، ایک کمپنی کو 21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا گیا، فائدہ مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک پہنچایا گیا، جس سے 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان ہو گا۔

ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معاہدے کے باعث عوام پر گیس بل کی مد میں 15 سال کے دوران 68 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔

اس سے قبل 3دسمبر کو رجسٹرار آفس نے ریفرنس کی اسکروٹنی کے دوران بعض اعتراضات عائد کرتے ہوئے ریفرنس نیب کو واپس کر دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی کا نیب کے ریفرنس پر ردعمل

سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ نیب ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کا نہ سر ہے نہ پیر، نیب کی تماش بینی ہے اور یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہو رہی ہے، جن کو شریک ملزم نامزد کیا گیا ان کا کیا تعلق بنتا ہے اس کیس سے؟

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 4 سال سے یہ لوگ تفتیش کر رہے تھے، ہم نے ایل این جی کا سب سے سستا ٹرمینل لگایا، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ اس سے سستا ٹرمینل لگ سکتا تھا۔

ملزمان کو 16 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم

ایل این جی کیس میں شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کو 3 دسمبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور اس موقع پر نیب نے ایل این جی کیس میں پیشرفت رپورٹ بھی احتساب عدالت میں جمع کروائی تھی۔

عدالت نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16 دسمبر تک توسیع کی اور ملزمان کو 16 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں بحیثیت وزیر پیٹرولیم قطر سے ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور  220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ وہ اس ٹھیکے میں خود بھی حصہ دار ہیں، اس سلسلے میں نیب کی سفارش پر ان کا نام ای سی ایل میں بھی شامل ہے، شاہد خاقان عباسی نے کسی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل نہیں کی تھی۔

وزیر ریلوے شیخ رشید بھی شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی درآمد کا کیس سپریم کورٹ لے کر گئے تھے۔

شاہد خاقان عباسی مسلم (ن) کے دورِ حکومت میں پہلے وزیر پیٹرولیم رہے اور پاناما کیس میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد انہیں وزیراعظم بنایا گیا۔

مزید خبریں :