Time 18 دسمبر ، 2019
کاروبار

دورہ مراکش اور ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد

فوٹو: فائل

مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اور پاک مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے یہ میرے فرائض میں شامل ہے کہ پاکستان اور مراکش کے مابین باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافت کو فروغ دیا جائے۔

 35ملین آبادی پر مشتمل مراکش کو افریقہ کا گیٹ وے اور تجارتی حب کا درجہ حاصل ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان کی ایکسپورٹس مراکش سمیت افریقی خطے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

 ایکسپورٹ کو افریقی خطے میں فروغ دینے کیلئے میں نے مراکش میں پاکستان کے سفیر حامد اصغر خان اور پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون کی مشاورت سے مختلف سیکٹرز سے تعلق رکھنے والے سرکردہ بزنس مینوں پر مشتمل 25رکنی وفد مراکش لے جانے کا فیصلہ کیا ، گزشتہ دنوں وفد نے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ کی قیادت میں مراکش کا کامیاب دورہ کیا۔

پاکستانی تجارتی وفد نے مراکش کے5روزہ دورے کا آغاز سفیر پاکستان کی قیادت میں مراکش پارلیمنٹ کے دورے سے کیا جہاں وفد کی میٹنگ پارلیمنٹ کی امور خارجہ کمیٹی سے ہوئی جس میں کمیٹی کے صدر یوسف گھربی اور پارلیمنٹ کے دیگر ممبران بھی شریک تھے۔

 میٹنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے اور پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (FTA) جیسے موضوع زیر بحث آئے۔ بعد ازاں وفد نے سفیر پاکستان اور اختیار بیگ کے ہمراہ مراکش فیڈریشن کے صدر عبداللہ آباد اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں جبکہ پاکستانی بزنس مینوں کی مراکشی بزنس مینوں سے ون ٹو ون ملاقاتیں بھی رکھی گئیں جو بہت مفید ثابت ہوئیں۔

 وفد نے کاسابلانکا میں واقع او آئی سی کے ادارے اسلامک سینٹر برائے ڈویلپمنٹ اینڈ ٹریڈ (ICDT) کے صدر دفتر کا دورہ بھی کیا اور ادارے کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات میں اسلامی ممالک کے مابین باہمی تجارت جیسے موضوع زیر بحث آئے۔ اس موقع پر ICTD کے عہدیداروں نے وفد کو ادارے کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور بتایا کہ ادارہ پاکستان میں اسلامی ممالک پر مشتمل ایک ٹریڈ فیئر کے انعقاد کا ارادہ رکھتا ہے جس سے پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے مابین تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔

حالیہ دورہ مراکش کی خاص بات پاکستانی سفارتخانے کے تعاون سے رباط میں ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد تھا جس کا مقصد پاکستانی باسمتی چاولوں اور مصالحوں کو مراکش میں متعارف کرانا اور مراکش بالخصوص افریقہ میں ایکسپورٹ کو فروغ دینا تھا۔بریانی فیسٹیول میں مراکش کی 300 سے زائد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی جن میں مراکش سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین، میئر رباط سواط زیدی، مراکش پارلیمنٹ کی ممبر ابتسام ازوئی، غیر ملکی سفارتکاروں، مراکش فیڈریشن کے صدر عبداللہ آباداور دیگر عہدیداروں، معروف بزنس مینوں اور مراکش کی بڑی سپر مارکیٹوں کے سربراہان بھی شامل تھے۔

 اس موقع پر باسمتی چاولوں سے بنی مختلف اقسام کی لذیذ بریانیوں نے مہمانوں کے دل موہ لئے جس کیلئے پاکستان کے معروف شیف گلزار اپنی ٹیم کے ہمراہ خصوصی طور پر مراکش تشریف لائے تھے۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو مقبول چاولوں اور مصالحہ جات کے گفٹ پیک تحفتاً دیئے گئے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی پاکستانی بریانی سے لطف اندوز ہوسکیں۔

کسی بھی تجارتی دورے کی کامیابی میں اس ملک کا سفارتخانہ اور سفیر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میں حالیہ دورہ مراکش اور ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کی کامیابی پر مراکش میں پاکستان کے سفیر حامد اصغر خان کی کاوشوں کو سراہتا ہوں جو ملکی ایکسپورٹس کے فروغ کا جذبہ رکھتے ہیں اور پاکستانی وفد کے ہمراہ تمام میٹنگز میں شریک رہے جبکہ وفد کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر پرتکلف دعوت کا بھی اہتمام کیا۔

 اگر بیرون ملک متعین ہمارے دیگر سفراء بھی اسی طرح کی حکمت عملی اپنائیں تو پاکستان کی ایکسپورٹس جو کافی عرصے سے جمود کا شکار ہیں، میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

 میں پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کے دورہ مراکش میں ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔ میں ایف پی سی سی آئی اور TDAP کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے اس کامیاب دورے میں ہر ممکن سپورٹ کیا۔ اسی طرح جاوید غوری، عبدالمجید، شیف گلزار اور اُن کی ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے جن کے تعاون سے ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کو مراکش میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔

پاکستانی بزنس مینوں کا 5روزہ دورہ مراکش انتہائی کامیاب رہا جس میں بزنس مینوں کو مراکش کی کمپنیوں کی جانب سے آرڈرز بھی ملے۔ میرا یہ یقین ہے کہ جب دو ممالک کے بزنس مین آپس میں ملتے ہیں تو دونوں ممالک میں تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس (FPCCI) اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (TDAP) اس طرح کے وفود کے دورے اور بریانی فیسٹیول کا انعقاد افریقہ کے دیگر اہم ممالک میں بھی کرے جس کے یقینا حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوں گے اور پاکستان کی افریقی ممالک میں ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

مزید خبریں :