18 دسمبر ، 2019
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا کرکٹ ٹیسٹ کل سے کراچی میں شروع ہوگا، دونوں ٹیموں نے نیشنل اسٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس کی ، نیشنل اسٹیڈیم کے کیوریٹر پر امید ہیں کہ میچ نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔
10 سال بعد کراچی کا نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ٹیسٹ میچ کی میزبانی کیلئے تیار ہے اور یہ تاریخی میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 0-0 سے برابر ہے کیوں کہ راولپنڈی میں کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ بارش کی وجہ سے بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔
سیریز جیتنے کے لیے دونوں ٹیموں نے کل اور آج نیشنل اسٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس کی۔
سری لنکا کےخلاف دوسرے ٹیسٹ کے لیے قومی ٹیم میں ایک تبدیلی کا امکان ہے، پنڈی ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے عثمان خان شنواری بیماری کے باعث پلیئنگ الیون کا حصہ نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق عثمان شنواری کی جگہ یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا،میچ صبح 10بجے شروع ہوگا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی کا کہنا تھا کہ 10 سال بعد کراچی میں ٹیسٹ میچ کھیلا جارہا ہے اسے جیت کر میچ کو یادگار بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کچھ عرصے سے رنز نہیں کرپارہا جس کی وجہ سے تنقید ہورہی ہے، کوشش ہے کہ جلد سے جلد فارم بحال کروں اور لمبی اننگز کھیلوں۔ خود پرتننقید سے کھلاڑیوں کو غلطیاں سدھارنے کا موقع ملتا ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب لگے گا کہ نہیں پرفارم کرپارہا تو کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
فواد عالم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرکے مایوس ہونے والوں کے لیے فواد عالم بہترین مثال ہیں، انہوں نے ٹیم میں واپسی کے لیے 10 سال انتظارکیا، فواد ہمارے پلان کا حصہ ہیں جب ضرورت محسوس ہوئی انہیں کھلائیں گے۔
دوسری جانب سری لنکن کپتان دیموتھ کرونا رتنےکا کہنا ہے کہ کراچی کی کنڈیشنز کا اندازہ نہیں ہے ، وکٹ دیکھ کر پلیئنگ الیون کا فیصلہ کریں گے ۔
کرونا رتنے نے کہا کہ ون ڈے سیریز کے لیے پاکستان نہ آنے کا افسوس ہے ،پاکستان محفوظ ملک ہے اور یہاں بہترین سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے ۔ بنگلادیشی کرکٹرز کو پاکستان ٓآنے کے لیے اپیل نہیں کرسکتا کیونکہ یہ میری ذاتی رائے ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ کل (جمعرات) سے نیشنل اسٹیدیم کراچی میں شروع ہوگا اس گراؤنڈ پر آخری ٹیسٹ 2009میں ان ہی دو ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تھا یوں کراچی میں ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی کا سلسلہ وہیں سے جڑ رہا ہے جہاں سے ٹوٹا تھا۔