20 دسمبر ، 2019
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے کا پیرا گراف 66، فیصلے کا آپریشنل حصہ نہيں ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں بلاول کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کیس کے فیصلے پر میں نے اپنا تفصیلی مؤقف دیا ہے، جوڈیشل فورم ہے، اپیل کا موقع بھی ہے، حکومت یا پرویزمشرف اپیل کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، حکومت ہمیشہ کنفیوژڈ رہتی ہے، اس کے ردعمل پر اب میں کیا کہوں؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے کا پیرا گراف 66، فیصلے کا آپریشنل حصہ نہيں ہے، نہ ہی یہ ججمنٹ کا حصہ ہے بلکہ یہ ایک جج کی رائے ہے جس سے کسی دوسرے جج نے اتفاق نہيں کیا۔
اداروں میں تصادم سے متعلق سوال پر بلاول کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان تصادم ہوتا نہیں دیکھ رہا۔
علاوہ ازیں رائے ونڈ میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ کے تاریخی فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، امید ہے اصغر خان، اکبر بگٹی، بے نظیر بھٹو اور کارگل کیس کے فیصلے بھی جلد آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب شفاف انتخابات نہ ہوئے تو انقلاب کا نعرہ لگائیں گے، عوام اور کارکن آخری معرکے کے لیے تیار ہو جائیں ، معیشت عوام کی مرضی سے چلے گی امپائر کی انگلی سے نہیں، سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیج کر رہیں گے۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملائیشیا کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کٹھ پتلی وزیر اعظم نے کشمیر کے لیے آواز اٹھانے والی کانفرنس میں جانے سے انکار کردیا اور ایک کال پر خارجہ پالیسی بدل دی۔
لاہور میں بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی پنجاب کی خواتین عہدیداروں سے ملاقات کی جس میں 27 دسمبر کو راولپنڈی میں بینظیر بھٹو کے یوم شہادت پر جلسے کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دوران بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی سیاست میں خواتین کے مؤثر کردار کی سب سے بڑی حامی ہے ، خواتین کارکنان 27 دسمبر کو پنڈی میں جلسے کے حوالے سے گھر گھر پیغام پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو راولپنڈی میں بینظیر بھٹو کی جائے شہادت پر جلسہ ایک پیغام ہے کہ ہم پھر پنڈی آرہے ہیں۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 19 دسمبر کو جاری کیا ہے جو دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ پرویز مشرف کو پانچ بار سزائے موت دی جائے۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پرویز مشرف کو گرفتار کریں اور فیصلے پر عمل درآمد کریں اور اگر پرویز مشرف اس دوران انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔
جسٹس وقار سیٹھ کے اس حکم سے بینچ میں شامل دیگر دونوں ججز نے اختلاف کیا ہے اور ان کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
حکومت اور فوج کے علاوہ مذہبی اسکالرز نے بھی فیصلے کے اس حصے پر شدید تنقید کی اور اسے غیر اخلاقی قرار دیا۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرف کیخلاف فیصلے کے اس حصے کی بنیاد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا جبکہ حکومت اس پورے فیصلے کیخلاف اپیل بھی کرے گی۔