Time 06 جنوری ، 2020
دنیا

امریکا ایران کشیدگی: جاپان کا بھی مشرق وسطیٰ میں فوج بھیجنے کا اعلان

جاپانی وزیراعظم نے  فریقین پر زور دیا ہے کہ موجودہ مسئلہ سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے،فوٹو:فائل

جاپان نے امریکا ایران کشیدگی کے بعد اپنے بحری جہازوں کے تحفظ کے لیے اپنی فوج مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے ٹوکیو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران  مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صورتِحال کو مزید بگڑنے سے بچانا ہوگا۔ 

جاپانی وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ میں فریقین پر زور دیا ہے کہ موجودہ مسئلہ سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے اور اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کیا جائے۔

شنزو ایبے  کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاپان کی دفاعی فوج بھیجنے کا فیصلہ جاپان سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں  اور بحری تجارتی راہداری کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے ۔

خیال رہے کہ جاپانی وزیراعظم نے گذشتہ ماہ بھی ایران امریکا کے حالیہ تنازع سے قبل اس علاقے میں اپنی فوج بھیجنے کا منصوبہ ظاہر کیا تھا۔

جاپان جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ بھیجے گا

گذشتہ ماہ جاپانی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی خام تیل کی درآمدات کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جنگی بحری جہاز اور ایک گشت یا نگرانی کرنے والا جہاز بھیجے گی۔

خبر ایجنسی رائٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی اتحادی جاپان جس کے ایران کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں  خطے میں جہازوں کی حفاظت پر مامور امریکی سربراہی میں موجوداتحادی  افواج سے علیحدہ اپنا الگ مشن بھیجنا چاہتا ہے۔

جاپانی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ  رواں ماہ جنوری کے آخر تک پیٹرولنگ  کے لیے جہاز مشرق وسطیٰ پہنچ جائے گا جب کہ بحری جہاز اگلے ماہ تک  کام شروع کردے گا۔

جاپان اپنی بحری فوج کو خلیج عمان اور آبنائے باب المندب کے کچھ حصے میں تعینات کرے گا کیوں کہ اس علاقے میں حالیہ کچھ مہینوں میں آئل ٹینکرز پر متعدد حملے ہوچکے ہیں اور ایک حملے میں جاپان کا تیل لانے والا بحری جہاز بھی شامل تھا۔

جاپان اپنا 90 فیصد تیل مشرق وسطیٰ سے درآمد کرتا ہے جس کا 80 فیصد آبنائے ہرمز سے گزر کا پہنچتا ہے۔ آبنائے ہرمز میں امریکی قیادت میں قائم ہونے والے بحری اتحاد کی فورسز اپنے حصار میں بحری جہازوں کو آگے بھیجتے ہیں۔ جاپانی جنگی جہاز اس اہم علاقے میں پٹرولنگ نہیں کریں گے تاہم علاقے میں موجود ضرور رہیں گے تاکہ اگر جنگ چھڑتی ہے تو اس کی فورسز فوری طور پر اتحادی افواج میں شریک ہوجائیں۔

خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد جاپانی آئین کے تحت ملکی فوج کو صرف دفاعی اقدامات کے اختیارات دیے گئے تھے اور دنیا کے کسی بھی معاملے میں مداخلت سے مکمل طور پر باز رکھا گیا تھا۔

تاہم  2015 میں آئین میں ترمیم کرتے ہوئے جاپان کی فوج  جس کا سرکاری نام ہی جاپانی دفاعی فورس  ہے کو مزید اختیارات دیے گئے جس کے بعد  دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی بار جاپانی افواج کو غیر ملکی سرزمین پر جنگ لڑنے کی اجازت دی گئی۔

جاپانی فوج کو یہ اختیارات جاپان کے مشرقی جزائر پر چین کے ساتھ ملکیت کے تنازعے  کے تناظر میں دیے گئے تھے۔

 ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی

واضح رہے کہ 3 جنوری 2020 کو بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور خطے میں جنگ کے بادل بھی منڈلا رہے ہیں۔

ایران کی جانب سے امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ امریکا نے بھی سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دے رکھی ہے۔

اس صورتحال کے باعث تیل کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب کہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہونے کے باعث دیگر ممالک کی طرح جاپان کو بھی تشویش لاحق ہے اور وہ اپنی صنعتوں کو تیل کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

مزید خبریں :