Time 06 جنوری ، 2020
دنیا

ایران، امریکا جنگ کا سعودیہ اور دیگر خلیجی ریاستوں پر کیا اثر پڑے گا؟

ممکنہ جنگ یا تنازع بڑھنے کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہو گا کہ خلیجی ممالک کی آمدن بھی بڑھے گی — فائل فوٹو

سالوں سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم قیمت کی وجہ سے مسائل سے دوچار خلیجی ممالک کی معیشتیں اس وقت امریکا اور ایران میں جاری حالیہ تنازع کی وجہ سے دو دھاری تلوار کا سامنا کر رہی کیونکہ کشیدگی بڑھنے سے تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور اس کی برآمدات شدید متاثر ہوں گی۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اگر واشنگٹن اور تہران کسی تنازع میں الجھتے ہیں تو خلیجی ممالک میں موجود تیل کی تنصیبات اہم اہداف ہو سکتی ہیں کیونکہ اس خطے میں امریکی فوجی اڈے بھی موجود ہیں جن میں بحرین میں قائم امریکا کے ففتھ فلیٹ کا ہیڈکوارٹرز بھی شامل ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ اس تنازع کے وجہ سے تیل کی قیمتیں 100 ڈالرز فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو تیل کی برآمدات میں بھی واضح کمی ہو گی۔

— آبنائے ہرمز خلیج اومان اور خلیج فارس کے درمیان واقع ایک اہم آبنائے ہے۔

کویت فنانشل سینٹر میں تحقیق کے شعبے کے سربراہ ایم آر رگہو کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے ردعمل کے اعلان کے بعد خلیجی ریاستوں میں تیل کی تنصیبات اور دیگر اہداف پر حملوں کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہو گا کہ ان ممالک کی آمدنی بھی بڑھے گی کیونکہ دنیا کو تیل کی فراہمی کا 20 فیصد آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے جسے ایران گزشتہ سال ستمبر میں بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔

یاد رہے کہ ستمبر میں سعودی آرمکو کی تیل تنصیبات پر میزائل حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا گیا تھا اور اس کے بعد دنیا کو سب سے زیادہ تیل فروخت کرنے والی کمپنی نے اپنی پیداوار بھی نصف کر دی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس تیل کے بحری ٹینکرز پر مسلسل حملوں کی وجہ سے بھی دنیا کو تیل کی فراہمی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

2014 میں تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی وجہ سے خلیجی معیشتوں کو اربوں ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا اور سب سے زیادہ سعودی عرب اس سے متاثر ہوا۔ اسی کے بعد سے یہ معیشتیں مسلسل بجٹ خساروں، کمزور معاشی ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2019 میں خلیجی معیشتوں میں ترقی کے حوالے اپنی پیشگوئی میں تبدیلی کرتے ہوئے اس 2 کی شرح سے کم کرکے اعشاریہ 7 (0.7) کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ تیل اور گیس سے حاصل آمدن گلف کوپریشن کونسل (جی سی سی) میں شامل ممالک بحرین، کویت، اومان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مجموعی آمدن کا 70 فیصد تک ہے۔

لندن سے کام کرنے والے ایک ادارے کیپیٹل اکنامکس کے اندازے کے مطابق اگر ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کیا تو برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 150 ڈالرز فی بیرل تک جا سکتی ہے۔

مزید خبریں :